والدین کا محتاط رویہ بچوں کیلئے نقصاندہ!

بچے جہاں والدین کی طاقت اور سہارا ہوتے ہیں وہیں ان کی سب سے بڑی کمزوری بھی ہوتی ہیں۔ تمام والدین کی یہ کوشش ہوتی ہیکہ وہ اپنے بچوں کو کسی تکلیف و پریشانی اور حادثے سے ہر ممکن طریقے سے محفوظ رکھیں۔ یہی وجہ ہیکہ بچوں کے ساتھ ان کا رویہ کچھ زیادہ ہی محتاط ہوجاتا ہے، جو بچوں میں اعتماد کی کمی کا باعث بن سکتا ہے اور ان کی آئندہ زندگی کے لئے نقصاندہ بھی ہوسکتا ہے۔ ایسے والدین کو چاہئے کہ بچوں کے ساتھ حد سے زیادہ محتاط رویہ اختیار نہ کریں، انہیں سیکھنے اور سمجھنے کے مواقع فراہم کریں۔
مثلاً بچے کو سائیکل چلانے سے روکا جاتا ہے کہ گر جائے گا، چوٹ لگ جائے گی جبکہ ایک یا دو مرتبہ گرنے کے بعد بچہ سائیکل چلانا سیکھ ہی جاتا ہے پھر بچے کی فطرت ہے کہ جس چیز سے زیادہ روکا جائے وہ اسے بار بار کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔ مثلاً معمولی سا جل جائے تو پھر وہ اس کے رقیب نہیں جائے گا یا پھر نڈر ہوجائے گا کیونکہ اس طرح سے اسے اس کام کی افادیت یا نقصان کا پتہ چل جاتا ہے۔

اکثر بچوں کو گھر سے باہر نکلنے سے بھی روکا جاتا ہے۔ صرف اس خدشے کے باعث انہیں باہر کی دنیا سے دور رکھا جاتا ہے کہ وہ محلے کے بچوں کے ساتھ کھیلتے کودتے کوئی غلط عادت نہ اپنا لیں یا کوئی دوسرا بچہ ان کو نقصان نہ پہنچا دے۔ ایسے والدین خود ہی اپنے بچوں کے ساتھ کھیلنا پسند کرتے ہیں کہ بچوں کا دل بہل جائے لیکن یہ بالکل بھی مناسب نہیںکیونکہ والدین اور بچوں کی عمر میں نمایا فرق ہوتا ہے۔ جتنا تیزی سے بچہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ میل جول اور کھیلنے سے سیکھ سکتا ہے وہ والدین سے نہیں کیونکہ کے جذبات و احساسات تو اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ کھیل کر ہی کھل کر سامنے آتے ہیں۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہماری 92 فیصد پریشانیاں لایعنی اور غیر ضروری ہوتی ہیں جبکہ محض 8 فیصد پریشانیاں ہی حقیقی ہوتی ہیں۔ تو غیرحقیقی اور لایعنی پریشانی کے باعث بچوں کو گھر میں قید کردینے کے بجائے محلے یا گھر کے نزدیکی پارک میں کھیلنے کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے خواہ یہ سب آپ اپنی نگرانی میں کیوں نہ کریں۔