وائی ایس جگن موہن کی پدیاتراکا ضلع چتور میں زبردست استقبال

جگہ جگہ عوام کا ہجوم۔ ریالی اور اجلاس عام میں نائیڈو پر شدید تنقید

مدن پلی۔/3جنوری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے سربراہ وائی ایس جگن موہن ریڈی کی پدیاترا ضلع کڑپہ، کرنول اور اننت پور سے ہوتے ہوئے ضلع چتور میں داخل ہوگئی۔ گذشتہ 46 دن سے چل رہی اس یاترا میں ہر جگہ جگن موہن ریڈی کا شاندار استقبال ہورہا ہے۔ ضلع چتور چندرا بابو نائیڈو کا آبائی مقام رہنے کے علاوہ اقتدار پر چندرا بابو نائیڈو رہتے ہوئے بھی لوگوں کی کثیر تعداد میں شرکت نے ہوش اُڑادیئے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے قصبوں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں پرجوش عوام کی شرکت نے کیڈر میں نئی امیدیں جگائی ہیں۔ اس کے علاوہ وائی ایس جگن کی تقاریر پر عوام کا جواب سونے پر سہاگہ جیسا ہے۔ ضلع چتور کے تمبل پلی علاقہ میں اور مدن پلی منڈل کے سی ٹی ایم قصبہ میں پھر وایل پاڈ منڈل کے اجلاس میں جگن موہن ریڈی نے حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے گزشتہ چار سال کی حکومت کی کارکردگی پر نشانہ باندھتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے قبل مودی جی، وینکیا جی کے ساتھ تروپتی میں منعقدہ اجلاس میں چندرا بابو نائیڈو نے 15 سال آندھرا پردیش کو خصوصی موقف کی مانگ کی تھی۔ اور انہوں نے خصوصی موقف سے آندھرا پردیش کو ہونے والے فوائد بتائے تھے۔ لیکن چار سال گذر جانے پر بھی آج تک حکومت اس کی کوشش نہیں کی۔ اپنے ذاتی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے خصوصی موقف کو بھول گئے۔ خصوصی موقف والی ریاستوں میں ٹیکس نہیں لگتا (انڈسٹریز ) صنعتیں بڑھتی ہیں، خصوصی رعایتوں کی وجہ سے بڑی بڑی صنعتیں قائم ہوتی ہیں۔ مرکزی ادارے قائم ہوتے ہیں لیکن حکومت اپنے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے خصوصی پیاکیج کے لئے مان گئی ہے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کوئی بھی اپنی انڈسٹری قائم کرنے تیار نہیں ہوگا۔ بے روزگاروں کو وظیفہ دینے کا وعدہ کیا گیا مگر آج تک ایک بھی بیروزگار کو ایک روپیہ تک نہیں ملا جس سے پڑھے لکھے نوجوان پریشان ہیں۔

روزگار چاہیئے تو بابو کو ووٹ دو ‘‘ نعرے سہ اقتدار میں آئی تلگودیشم پارٹی کو آنے والے انتخابات میں سبق سکھانا ضروری ہے۔ کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ بینکوں میں رہن ( گروی ) رکھا ہوا سونا واپس گھر لانا رہا تو بابو کو ووٹ دو کہنے والی سرکار آج تک کسانوں کا ایک گرم سونا بھی واپس نہیں لائی۔ غریب خاندانوں کیلئے ٹین شیڈ کی جگہ پر گھروں کی تعمیر کا وعدہ کرکے اقتدار سنبھال لیا لیکن آج تک ایک گھر بھی تعمیر نہیں کیا۔ اس طرح ہر طبقہ کے ساتھ دھوکہ کیا ۔ انہوں نے بی سی طبقہ کے ساتھ کی گئی ناانصافی کا تذکرہ کرتے ہوئے بی سی کمیشن کے ذریعہ چھوٹی سی قلیل مقدار میں کی گئی امداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے والی حکومت سے کہا کہ اگر بی سی طبقہ کی خوشحالی دیکھنا ہو تو انہیں پروفیشنل بنانا ضروری ہے۔ فیس بازادائیگی کے تعلق سے بھی انہوں نے کہا کہ حکومت صرف 30-35 ہزار کی ذمہ داری سے سبکدوش ہورہی ہے جبکہ بقیہ 60-70 ہزار روپیوں کی فیس ادا کرنا غریبوں کے لئے محال ہے۔ اگر وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حکومت اقتدار میں آئی تو ہر طبقہ کی ترقی کیلئے کوشاں رہے گی۔ فیس بازادائیگی پوری کی پوری ادا کریں گے۔ ڈوکرا کے بقایا جات ادا کریں گے۔ ڈیری صنعت کے فروغ کیلئے ہر لیٹر پر چار روپیوں کی سبسیڈی فراہم کریں گے۔ ہر گھر کو بچوں کی تعلیم کے پندرہ ہزار کی رقم راست بینک اکاؤنٹ میں ادا کریں گے۔ انہوں نے اپنے والد وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی فلاحی اسکیمات اور اس سے عوام نے اس سے کس طرح استفادہ کیا اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دو قدم آگے چل کر عوام کی خدمت کرنے کا وعدہ کیا۔ مثال کے طور پر ان کے والد نے فیس ری ایمبرسمنٹ دی تھی تو ان کی حکومت اس کے ساتھ ساتھ طلبہ کے میس (Mess) اور ہاسٹل فیس بھی ادا کرے گی اور چندرا بابو نائیڈو کی طرح وہ اپنے وعدوں سے مکرنے والے نہیں ہیں۔ جگن موہن ریڈی گزشتہ 45 دن سے چلتے ہوئے بھی کہیں بھی وہ تھکے یا سست نہیں نظر آئے۔ ان کے ساتھ چلنے والے تھوڑی دور چل کر تھکے ہوئے نظر آتے تھے۔ ان کے ساتھ راجم پیٹ کے رکن پارلیمان متھن ریڈی ضلع چتور کے ارکان اسمبلی پی راما چندرا ریڈی، سی ایچ رامچندرا ریڈی ، ڈاکٹر تپا ریڈی کے ساتھ ساتھ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے قائدین بالخصوص اقلیتی قائدین ہر جگہ پیش پیش نظر آئے۔ سلامت نواز باشاہ، شمیم اسلم، سالار خان، خواجہ حسین، جنگا چلیتی، دوارکا ناتھ ریڈی، پارٹی ضلعی قائدین، کونسلرس وغیرہ بھی شریک تھے۔

ویجلینس ٹیم کا دورہ اقامتی اسکول تنگڈہ پلی
گمبھی راؤ پیٹ/3جنوری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ویجلینس عہدیدارجن میں جناب محمد نسیم احمد، جناب شوکت علی، جناب مسعود احمد وغیرہ شامل ہیں سرسلہ کے تنگڈہ پلی میں واقع اقلیتی اقامتی اسکول کا دورہ کیا جہاں ان کی ٹیم نے مدرسہ کے مختلف ضروری رجسٹرس کا مشاہدہ کیا۔ اس موقع پر ان عہدیداروں نے طلبہ کو مینو کے مطابق صحت بخش غذا فراہم کرنے کے متعلق ذمہ داروں کو ہدایت دی۔ مزید انہوں نے اساتذہ سے بھی خواہش کی کہ وہ اسکول میں بچوں کے ساتھ انگریزی زبان میں گفتگو کریں۔ اس وقت پرنسپل راما سوامی، ٹیچنگ و نان ٹیچنگ اسٹاف موجود تھا۔