وائس چانسلر ایچ سی یو کی رُخصت سے واپسی پر کیمپس میں زبردست احتجاج

طلبہ میں برہمی ، اَپاراؤ کے گیسٹ ہاؤز پر حملہ ، سنگباری اور توڑ پھوڑ ، پولیس کی طلبی اور طاقت کا استعمال
حیدرآباد۔22 مارچ (سیاست نیوز) حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) میں ہوئے پولیس لاٹھی چارج میں کئی طلبہ زخمی ہوگئے۔ رُخصت پر گئے وائس چانسلر پروفیسر اپا راؤ نے آج یونیورسٹی میں اپنے عہدہ کا جائزہ حاصل کیا جس کے فوری بعد طلبہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کا آغاز کیا۔ طلبہ کے احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی کی حمایت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے طلبہ کے احتجاج کیمخالفت  پر مختلف طلبہ تنظیموں کے ذمہ داران نے واقعہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کے زعفرانی ایجنڈہ کے تحت یونیورسٹی طلبہ کو اس طرح نشانہ بنایا گیا ہے۔ پروفیسر اَپا راؤ کے جائزہ حاصل کرنے کی اطلاع کے ساتھ ہی یونیورسٹی طلبہ میں بے چینی پیدا ہوگئی اور کچھ ہی دیر میں کیمپس میں پولیس طلب کئے جانے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ جاریہ سال 17 جنوری کو روہت ویمولہ کی موت کے بعد پیدا شدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وائس چانسلر اپا راؤ طویل مدتی رخصت پر چلے گئے تھے، آج ان کی واپسی پر طلبہ کے احتجاج کو روکنے کیلئے پولیس کی مدد حاصل کی گئی جس پر برہم طلبہ نے احتجاج میں شدت پیدا کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ روہت ویمولہ کی موت کی تحقیقات پر اثرانداز ہونے کیلئے پروفیسر اپا راؤ کو دوبارہ جائزہ حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ طلبہ کے احتجاج کے دوران ہوئی ہنگامہ آرائی میں وائس چانسلر کے گیسٹ ہاؤز پر سنگباری کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس نے اُن پر لاٹھی چارج شروع کردی جس میں کئی طلبہ زخمی ہوگئے۔ احتجاجی طلبہ کی جانب سے وائس چانسلرکی عبوری رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ پولیس کی جانب سے یونیورسٹی کیمپس میں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو باہر کردینے کی کوشش کی گئی جس پر طلبہ نے احتجاج کیا۔ (سلسلہ صفحہ 7 پر)