نیوکلیر ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی تجویز

نئی دہلی 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم منموہن سنگھ نے نیوکلیر ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کے موضوع پر عالمی کنونشن میں یہ تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ آخرکار اِس کے نتیجہ میں جوہری اسلحہ کا ذخیرہ ختم ہوجائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر تمام ممالک جو نیوکلیر ہتھیار رکھتے ہیں، تسلیم کریں کہ اِن کا پہلے استعمال نہ کیا جائے اور اِنھیں صرف ایک دھات کی حیثیت دی جائے اور اعلان کریں کہ وہ مستقبل میں نیوکلیر ہتھیار تیار نہیں کریں گے تو اِس کے نتیجہ میں آخرکار نیوکلیر ہتھیار کا ذخیرہ ختم ہوسکتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کئی طریقوں سے اس سے نیوکلیر ہتھیاروں میں بتدریج کمی آئے گی اور آخرکار یہ ہتھیار تلف کردیئے جائیں گے۔ نیوکلیر ہتھیار کنونشن کے ذریعہ ایسا ممکن ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ایسے کنونشن کو ضروری جانچ بھی جاری رکھنی چاہئے۔ اُسے استحکام کو یقینی بنانے سیاسی اقدامات کرنا بھی ضروری ہے تاکہ نیوکلیر ہتھیاروں کا ذخیرہ بہت جلد صفر کی سطح پر پہونچ جائے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ ’’نیوکلیر سے پاک دنیا… نظریہ سے حقیقت تک‘‘ کے موضوع پر آئی ڈی ایس اے کے سمینار سے خطاب کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ آج زیادہ سے زیادہ آوازیں اُٹھ رہی ہیں کہ نیوکلیر ہتھیاروں کا واحد مقصد یہ ہے کہ وہ نیوکلیر حملہ سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے موجود رہیں۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ نیوکلیر ہتھیاروں کی اہمیت میں کمی کرنا بھی بہت اہم ہے۔ تاہم صرف ایک ملک ایسا نہیں کرسکتا۔

اِس کے لئے کثیر جہتی اتفاق ضروری ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کثیر جہتی چوکھٹے سے اتفاق آج انتہائی اہم ہوگیا ہے۔ اِس اتفاق رائے میں تمام ممالک کو شامل کیا جانا چاہئے جن کے پاس نیوکلیر ہتھیار ہیں۔ نیوکلیر خطرات دور کرنے کے لئے ہتھیاروں کی تعداد میں تخفیف ضروری ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ حالانکہ ہندوستان نیوکلیر ہتھیاروں سے پاک دنیا کی تائید کرتا ہے اور اُس نے اپنے آپ کو نیوکلیر ملک قرار دے رکھا ہے کیونکہ صیانت کا ماحول انتہائی ’’سخت‘‘ ہے۔ ایک ذمہ دار نیوکلیر طاقت کی حیثیت سے ہندوستان نیوکلیر ہتھیاروں سے پاک دنیا کی تائید میں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان واحد ملک ہے جس نے 1974 ء میں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا تھا لیکن اپنا یہ موقف گزشتہ 25 سال سے برقرار رکھا ہے کہ وہ سخت صیانتی ماحول کے باوجود صبر و تحمل اختیار کرسکتا ہے۔ 1998 ء میں مجبوراً نیوکلیر تجربہ کیا گیا تھا تاکہ خود کو نیوکلیر طاقت قرار دے سکے۔ اُنھوں نے کہاکہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال پر قابو پانا ضروری ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اُنھوں نے نیوکلیر توانائی کے فوائد پر بھی روشنی ڈالی۔ اُنھوں نے کہاکہ سیاسی اعتبار سے بین الاقوامی صیانت کا شعبہ زیادہ چیالنجس سے بھرپور ہے۔ سائنسدانوں اور سیاسی قائدین نے یہ نظریہ اختیار کرنا شروع کردیا ہے کہ نیوکلیر ہتھیاروں کی طاقت بے انتہا تباہ کن ہے۔ اِس کے علاوہ اِنھیںاحساس ہوگیا ہے کہ نیوکلیر توانائی عوام کی فلاح کے اچھے امکانات رکھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 2032 ء تک ہندوستان نیوکلیر توانائی کے ذریعہ 62 ہزار میگاواٹ برقی توانائی تیار کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔