یو پی اے حکومت کی جانب سے تیار کردہ مسودہ معاہدہ پر عمل آوری کیلئے آخر بی جے پی نے اپنا موقف ظاہر کردیا
نئی دہلی ۔ 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہند ۔ امریکہ سیول نیوکلیئر معاہدہ پر عمل آوری کے مسئلہ کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ مودی حکومت نے یو پی اے حکومت کی جانب سے تیار کردہ مسودہ معاہدہ کو قطعیت دیدی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہیکہ وہ 23 فبروری سے شروع ہونے والے بجٹ سیشن کے دوران حکومت سے وضاحت طلب کرے گی کہ آخر انہوں نے اس معاہدہ پر پیدا شدہ تعطل کو دور کرنے کیلئے صدر امریکہ بارک اوباما کو تیقن کس بنیاد پر دیا ہے۔ کانگریس نے عین اسی وقت یہ بھی واضح کیا کہ وہ ہند ۔ امریکی نیوکلیئر معاہدہ کی مخالفت نہیں کررہی ہے بلکہ یہ معاہدہ یو پی اے حکومت کی جانب سے تیار کردہ مسودہ کو قطعیت دیتے ہوئے کیا گیا ہے جس پر بی جے پی نے بحیثیت اپوزیشن پارٹی مخالفت کی تھی اب اس پارٹی نے مسودہ کو بالآخر قبول کرلیا ہے۔ حکومت کو پارلیمنٹ میں یہ بیان دینا ضروری ہیکہ آخر اس معاہدہ کی تجارتی اغراض پر اوباما کو کس بنیاد پر تیقن دیا گیا ہے۔ سیول نیوکلیئر معاہدہ کے مالیاتی نقصانات ہرجانہ، نقرہ اور معاوضہ کے معاملہ میں کیا بات ہوئی ہے۔ ہمارے پاس اس تیقن کی تفصیل نہیں ہے۔ حکومت نے اب تک یہ بات راز میں رکھی ہے۔ حکومت نے تفصیلات کو ظاہر نہیں کیا ہے۔ اس معاہدہ کی تفصیلات کو پارلیمٹ میں پیش کرنا ہوگا۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے کہا کہ بی جے پی نے اوباما سے ہوئی بات چیت کو خفیہ رکھا ہے۔ تاہم ان کی پارٹی اس معاہدہ کی مخالفت نہیں کرے گی کیونکہ امریکہ اور ہندوستان سیول نیوکلیئر معاہدہ یو پی اے کی تیار کردہ پالیسی کا حصہ ہے۔ ہندوستان اور
امریکہ نے 25 جنوری کو تاریخی سیول نیوکلیئر معاہدہ پر عمل آوری میں پائی جانے والی رکاوٹ کو دور کرنے پر سمجھوتہ کرلیا ہے۔ اس معاہدہ کو روبہ عمل لانے کا وزیراعظم نریندر مودی اور صدر امریکہ بارک اوباما نے مشترکہ طور پر اعلان کیا تھا۔ دونوں قائدین نے تجارتی تعاون کی بنیاد پر معطل شدہ سیول نیوکلیئر معاہدہ پر پیشرفت کی ہے۔ کانگریس نے اب تک اس مسئلہ پر محتاط ردعمل ظاہر کیا تھا۔ اب اس کا کہنا ہیکہ وہ معاہدہ کے قطعی مسودہ کو دیکھنا چاہتی ہے کہ آیا مودی نے ہندوستان کے قانونی ڈھانچہ میں رہ کر امریکہ کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل سے نمٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ پارٹی نے حکومت کے اس معاہدہ کی تفصیلات بتانے کا مطالبہ کیا کہ آخر معاہدہ پر عمل آوری کیلئے درپیش مشکلات پر کس طرح قابو پایا گیا۔ کانگریس کے بعض قائدین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ کانگریس کے ارکان اس مسئلہ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اٹھائیں گے تاکہ اوباما کو مودی کی جانب سے دیئے گئے تیقن کا پارلیمنٹ کو مطلع کیا جاسکے۔ کانگریس قائدین نے مزید کہا کہ اس مسئلہ کو 24 اور 25 فبروری کو ایوان میں صدر کی تحریک پر مباحث کے دوران اٹھائے گی۔