دوبئی، 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) ایران نے برطانیہ کے نائب وزیر خارجہ الیسٹر برٹ کے سنیچر کودو روزہ دورے پر تہران پہنچنے کے موقع پر کہا کہ امریکہ کے سمجھوتے سے ہٹنے کے بعد ایران کے نیوکلیائی سمجھوتے کو بچانے کے لئے یوروپی ممالک کو کارروائی کرنی چاہیے ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ نیوکلیائی سمجھوتے سے ہٹنے اور اس پر مالی پابندی لگائے جانے کے بعد برطانیہ کے کسی وزیر کا تہران کا یہ پہلا دورہ ہے ۔سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا نے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حوالے سے کہا کہ یہ وقت ہے کہ یوروپی لوگ اپنے سیاسی عزم کو ظاہر کرنے کے علاوہ کارروائی کریں۔ یہ طریقہ مہنگا ثابت ہو سکتا ہے لیکن اگر ممالک فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اگر ان کا خیال ہے کہ نیوکلیائی سمجھوتہ ایک بین الاقوامی کامیابی ہے تو انہیں ان کامیابیوں کو برقرا رکھنے کے لئے تیار رہنا چاہیے ۔ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بتایا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے نیوکلیائی سمجھوتے سے ہٹنے کے بعد ایران پر عائد کی گئیں پابندیوں کے باوجود برطانیہ اور دیگر یوروپی ممالک نیوکلیائی معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ٹیلی ویژن کے مطابق مسٹر برٹ نے ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس ارادگھچی سے تہران میں ملاقات کی۔ امریکہ کے نیوکلیائی معاہدے سے ہٹنے کے بعد دونوں وزیروں کے مابین دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون، مالیاتی اور مانیٹری معاہدوں پر خاص طور پر بات چیت ہوئی۔ دونوں لیڈروں نے علاقائی ترقی پر تبادلہ خیال کیا۔مسٹر برٹ نے اپنے دورے سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک ایران نیوکلیائی سمجھوتے کے تحت اپنے وعدے پر قائم رہتا ہے تب تک وہ اس سلسلے میں عہد بستہ ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ علاقے کے محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ یہی ہے ۔برطانیہ کے نائب وزیر خارجہ، ایران میں قید برطانوی شہریوں کے سلسلے میں بھی بات چیت کرسکتے ہیں۔ مسٹر برٹ ایران کے اپنے دو روزہ دورے میں غیر سرکاری تنظیموں سے بھی ملاقات کریں گے اور شام نیز یمن میں جاری کشیدگی میں تہران کے کردار کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کریں گے ۔