نیوزی لینڈ کے خلاف دباؤ آسٹریلیا پر ہوگا

آکلینڈ ۔ 25 فبروری۔(سیاست ڈاٹ کام) رواں ورلڈ کپ میں ایک دلچسپ مقابلہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں کھیلا جائے گا جس کے متعلق کرکٹ شائقین کو ایک مسابقتی اور دلچسپ ٹکراؤ کی جہاں اُمید ہے وہیں نیوزی لینڈ ٹیم کے کوچ مائیک ہیسن نے اس مقابلے کو گروپ مرحلہ کا ایک اور مقابلہ قرار دیا ہے لیکن انھوں نے واضح کردیا ہے کہ ایڈن پارک میں 40,000 سے زائد جب کرکٹ شائقین میدان میں آئی سی سی ورلڈ کپ 2015 کی مشترکہ میزبان ٹیموں کے درمیان ایک دلچسپ مقابلے کیلئے موجود رہیں گے اُس وقت دباؤ آسٹریلیائی ٹیم پر ہوگا کیونکہ وہ اس مقابلے میں بحیثیت نمبر ایک اور چار مرتبہ کی چمپین ٹیم کے طورپر شرکت کرے گی۔ ہفتہ کو کھیلا جانے والا یہ مقابلہ دونوں ہی ٹیموں کیلئے اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس مقابلے میں کامیابی کے ذریعہ ٹیم اپنے پول اے میں پہلا مقام حاصل کرسکتی ہے

جس سے اسے یہ فائدہ ہوگا کہ وہ کوارٹر فائنل میں کسی آسان حریف کے خلاف میدان میں اُتر سکتی ہے ۔ نیوزی لینڈ تاحال انتہائی شاندار فارم میں ہے جس نے اپنے ابتدائی تین مقابلوں میں انتہائی شاندار مظاہروں کے ذریعہ حریف ٹیموں کو چاروں شانے چت کرتے ہوئے اپنے گروپ میں پہلا مقام حاصل کرلیا ہے جبکہ آسٹریلیائی ٹیم بھی نیوز ی لینڈ سے کسی قدر پیچھے نہیں ہے کیونکہ پہلے مقابلے میں کامیابی کے بعد برسبین میں بنگلہ دیش کے خلاف منعقدہ مقابلہ بارش کی نذر ہوگیا تھا جس کے باوجود آسٹریلیائی ٹیم جدول میں دوسرے مقام پر موجود ہے ۔ نیوزی لینڈ کے کوچ مائیک ہیسن نے اس مقابلے میں کرکٹ شائقین کی بڑھتی دلچسپی کو کسی بھی زاویے سے نظرانداز نہیں کیا ہے

اور کہا ہے کہ یہ سبھی جانتے ہیں کہ یہ مقابلہ دونوں ٹیموں کے درمیان ایک دلچسپ اور مسابقتی ٹکراؤ ہوگا ۔ ہیسن کے بموجب حالیہ عرصہ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی ہے تاہم نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو اس مقابلے میں کامیابی کی اہمیت کا اچھی طرح اندازہ ہے ۔ دریں اثناء نیوزی لینڈ کے کوچ ہیسن نے یہ ماننے سے انکار کردیا ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کا اصل امتحان اب آسٹریلیا کے خلاف ہوگا، لیکن انھوں نے کہا ہے کہ انگلینڈ اور سری لنکا کے خلاف بھی ٹیم کو حالات آسان نہیں تھے لیکن ان دو مقابلوں میں بھی میزبان ٹیم نے بہترین مظاہرے کئے ہیں ۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان آخری مرتبہ مقابلہ 2011 ء ورلڈ کپ میں ناگپور میں کھیلا گیا تھا

جہاں آسٹریلیا نے 7 وکٹوں کی کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 2013 چمپینس ٹرافی میں منعقدہ مقابلہ بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوگیا تھا ۔ آسٹریلیائی ٹیم کے فاسٹ بولروں کے خلاف نیوزی لینڈ کے بیٹسمینوں کے سخت امتحان کے متعلق کوچ نے کہا کہ ہم نٹ میں روزانہ آڈم ملنی کا سامنا کرتے ہیں جو استقلال کے ساتھ 150 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرتے ہیں ، اُس کے باوجود ہر ٹیم کے خلاف ایک نئے قسم کا چیلنج ہوتا ہے اور ٹیم آسٹریلیاکے چیلنج کیلئے تیار ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بھی ٹیم اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ حریف ٹیم پر دباؤ بنانے میں کامیاب ہوتی ہے تو پھر وہ غلط فیصلے کربیٹھتے ہیں جس کا ٹیم کو یقینا فائدہ ہوتا ہے نیز حریف اوپنر ڈیوڈ وارنر کے ہمراہ تمام آسٹریلیائی کھلاڑیوں کو ذہن میں رکھ کر حکمت عملی تیار کی گئی ہے ۔