نیوزی لینڈ کو ہرا کر آسٹریلیا دوبارہ عالمی نمبر ایک

اسمتھ کی ٹیم نے دوسرا ٹسٹ 7 وکٹ سے جیت لیا ۔ آسٹریلیائی اوپنر برنز کو میچ ایوارڈ ۔ مک کلم کے کریئر کا اختتام کامیابی پر نہ ہوسکا
کرائسٹ چرچ، 24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو دوسرے ٹسٹ میچ میں سات وکٹ سے شکست دے کر سیریز میں کلین سویپ مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی نمبر ایک ٹسٹ ٹیم کا درجہ بھی حاصل کر لیا ہے۔ آج یہاں میچ کے پانچویں و آخری دن آسٹریلیا نے اپنی دوسری نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو اسے میچ میں فتح کیلئے مزید 131 رنز درکار تھے جبکہ اس کی نو وکٹیں باقی تھیں۔ جو برنز اور عثمان خواجہ نے پراعتماد انداز میں اننگز کا آغاز کیا اور ٹیم کی سنچری مکمل کرائی۔ نیوزی لینڈ کو عثمان کی صورت میں دن کی پہلی کامیابی ملی جو 46 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔ برنز کا ساتھ نبھانے کپتان اسٹیون اسمتھ پہنچے تو دونوں نے 66 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کی میچ میں فتح یقینی بنا دی۔

179 کے اسکور پر برنز 65 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے تو آسٹریلیا کو میچ میں فتح کیلئے محض 22 رنز درکار تھے۔ اسمتھ اور آڈم ووجز نے مزید کسی نقصان کے ٹارگٹ تک رسائی حاصل کر کے اپنی ٹیم کو 7 وکٹ کی فتح سے ہمکنار کرا دیا۔ اس میچ میں فتح کی بدولت آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن مک کلم کی آخری سیریز کو یادگار بنانے کے ارمان خاک میں ملاتے ہوئے دو میچ کی سیریز میں 2-0 سے کلین سویپ مکمل کر لیا جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم اب عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر فائض ہو گئی ہے۔ برنز کو پہلی اننگز میں 170 اور دوسری اننگز میں 65 رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اس میچ کے ساتھ کیوی کپتان مک کلم کا انٹرنیشنل کیریئر اختتام پذیر ہوا، جنہوں نے لگاتار 101 ٹسٹ، 260 او ڈی آئیز اور 71 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی۔

ناراضگی کے اظہار پر اسمتھ پر جرمانہ متوقع
دریں اثناء کرائسٹ چرچ ٹسٹ مزید کچھ تنازعہ کے ساتھ ختم ہوا جس میں آسٹریلیائی کپتان اسمتھ پر منگل کو امپائروں سے الجھاؤ اور فیصلوں پر اظہار ناراضگی کی بناء اُسی طرح کا الزام عائد کیا گیا جس کے پیش نظر قبل ازیں فاسٹ بولر جوش ہیزلووڈ کو اُن کی میچ فیس کا 15 فیصد حصہ جرمانہ لگایا گیا تھا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل توقع ہے اسمتھ کی پنالٹی کا بھی جلد اعلان کردے گی۔ اسمتھ نے کہا: ’’مجھے کپتان کی حیثیت سے بہتر بننے کی ضرورت ہے۔ اُس طرح کا رویہ قابل قبول نہیں ہے۔‘‘