حیدرآباد : نیوزی لینڈ کے کرئسٹ چرچ میں نماز جمعہ کے موقع دو مساجد میں دہشت گردانہ حملہ کیاگیا ۔ اس حملہ میں تقریبا ۵۰ ؍ لوگوں کی جان چلی گئی او رکئی زخمی ہوگئے ۔ ان حملو ں میں ساری دنیا میں سخت مذمت کی جارہی ہے ۔ وزیر اعظم ہندوستان نریندر مودی نے ان حملوں کی پرزور مذمت کی او رکہا کہ تکثیری او رجمہوری سماج میں نفرت اور تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ انہوں نے نیوزی لینڈ وزیر اعظم کے نام ایک مکتوب لکھ کرکہا کہ بھارت تمام قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ میں مساجد میں نمازیوں پر حملہ کو نہایت تکلیف دہ او رقابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے ۔پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمیشن کا عملہ مقامی حکام سے رابطے میں ہے اور واقعہ کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں ۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹو نیو غوطریس نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ پر امن عبادت کرنے والے لوگوں پر حملہ کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حملہ سے بہت افسردہ ہوں اور ہلاک شدگان کے افراد خاندان کے غم میں شریک ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلمانو ں کے خلاف نفرت کے خلاف کھڑے ہونا چاہئے۔وزیر اعظم کینیڈا جسٹن ٹروڈور نے بھی اس حملہ کی مذمت کی اور تشدد او ردہشت گردی کے خلاف نیوزی لینڈ کے ساتھ مل کام کرنے کا عہد کیا ۔انہوں نے لکھا کہ نیوزی لینڈ کی عوام اور دنیا بھر تمام مسلمان ہمارے دل میں ہیں او راس مشکل وقت میں ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔
انہوں نے لکھا کہ کہ ہمیں اسلاموفوبیا پر قابو پانا ہوگا اور ایک ایسا معاشرہ کی بنیاد رکھنی ہوگی جہاں ہر مذہب ، نسل او ررنگ کا انسان خود کو محفوظ تصور کرے ۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے بھی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ نیوزی لینڈ میں ہندوستانیوں کی مدد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ مہلوکین و زخمیو ں کی امداد کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے اس واقعہ کو بدترین اسلامی دشمنی سے تعبیر کیا ۔