بغداد ۔ 25 جون (سیاست ڈاٹ کام) عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے آج قومی ہنگامی حکومت کی تشکیل کا امکان مسترد کردیا جس کی تجویز سنی عسکری جنگجو مہم سے نمٹنے کیلئے پیش کی جارہی تھی، جبکہ جنگجوؤں نے ملک کے بڑے حصوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ مالکی نے ٹیلیویژن پر نشر خطاب میں کہا، ’’قومی ہنگامی حکومت تشکیل دینے کی اپیل دستور اور سیاسی عمل کے خلاف سازش ہے۔ قومی ہنگامی حکومت قائم کرنے کے خطرناک مقاصد مخفی نہیں ہے۔ یہ ایسے عناصر کی کوشش ہے جو دستور کے مخالف اور پھلتا پھولتا جمہوری عمل ختم کرتے ہوئے ووٹروں سے حق رائے دہی سلب کرلینا چاہتے ہیں‘‘۔ مالکی کے انتخابی اتحاد نے 30 اپریل کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں کسی بھی دیگر اتحاد کے مقابل سب سے زیادہ 92 نشستیں جیتیں ہیں، جو اگلی بڑی پارٹی کے مقابل لگ بھگ تین گنا زیادہ عددی طاقت ہے
اور موجودہ وزیراعظم نے خود شخصی طور پر 720,000 ووٹ حاصل کئے اور یہ بھی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ مالکی کا کہنا ہے کہ وہ عراقی پارلیمان کا افتتاحی اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں تاکہ نئی حکومت تشکیل دی جا سکے۔ یہ پیشرفت ایسے وقت سامنے آئی ہے کہ جب عراقی منظر نامہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور اس صورتحال کے تناظر میں مالکی سے اقتدار چھوڑنے کے مطالبات زور پکڑتے جا رہے ہیں۔ عراق کے مختلف حصوں میں انقلابی قبائل اور دوسرے مسلح جنگجوؤں نے مالکی حکومت کے خلاف کھلی جنگ شروع کر رکھی ہے۔اس دوران امریکی انٹلیجنس ایجنسی سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا کہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام نے مقامی قبائل سے اتحاد قائم رکھا ہے اور وہ اپنے ہمخیال گروہوں میں اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکی انٹلیجنس ایجنسیوں کے اندازے کے مطابق اس انتہا پسند تنظیم کے پاس لگ بھگ دس ہزار جنگجو ہیں، جن میں سے تین تا پانچ ہزار جنگجو عراق جبکہ باقی ماندہ شام میں سرگرم ہیں۔