حیدرآباد /29 جنوری ( سیاست نیوز ) پرانے شہر میں روڈی عناصر کی سرگرمیاں اور آئے دن قتل کی وارداتیں زور پکڑتی جارہی ہے ۔ جو نہ صرف عام شہریوں کیلئے خوف کا باعث بنی ہوئی ہیں بلکہ پولیس کی موجودگی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے ؟ کل رات دیر گئے نورخان بازار کے علاقہ میں ایک روڈی شیٹر کا بے رحمانہ انداز میں قتل کردیا گیا ۔ نامعلوم افراد کے ایک گروپ نے مہلک ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہوئے روڈی شیٹر کریم خان کو ہلاک کردیا ۔ رات دیر گئے نور خان بازار کے علاقہ ظفریہ ہاسپٹل کے قریب پیش آئی اس سنگین واردات سے علاقہ میں سنسنی پھیل گئی ۔ مقامی افراد اور پولیس کے اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نامعلوم قاتلوں نے قتل کے بعد علاقہ میں نعرے بلند کئے اور بتایا جاتا ہے کہ نعرہ شاکر کے قتل کا بدلہ پورا کرنے کے مترادف تھا اور قاتل اسی قسم کے نعرے لگا رہے تھے ۔ اے سی پی میر چوک مسٹر گنگادھر نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ مقتول روڈی شیٹر کریم خان جس کی عمر 33 سال بتائی گئی ہے ۔ عثمان پورہ دبیرپورہ کا ساکن بتایا گیا ہے وہ دبیرپورہ پولیس اسٹیشن کا روڈی شیٹر تھا اور 2012 میں پیش آئی قتل کی واردات جس میں شاکر نامی شخص کا قتل ہوا تھا کریم اس قتل میں ملوث تھا اور قاتلوں کے نعروں سے اس بات پر شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ہوسکتا ہے شاکر کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے ہی کریم خان کو قتل کیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ کریم خان پر اس شدت سے حملہ کیا گیا کہ اس کے بدن پر تقریباً کئی ضربات کے نشانات پائے گئے ۔ کریم خان کے رشتہ دار کا کہنا ہے کہ کریم خان نے 9.30 بجے رات ان سے آخری مرتبہ فون پر بات کی تھی ۔ اس خصوص میں اے سی پی میرچوک مسٹر گنگادھر نے بتایا کہ کریم خان کے قتل میں ملوث افراد کی تلاشی جارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ قاتلوں نے قتل کے بعد نعرے بلند کئے اور پولیس کو شبہ ہے کہ قتل بدلے کی آگ میں کیا گیا ہے ۔ پولیس دبیرپورہ مصروف تحقیقات ہے ۔