نوجوت سنگھ سدھو ہنوز بی جے پی کے لیڈر

پارٹی اخبارات پر تنقید کے باوجود پنجاب بی جے پی قائدین کا اظہار ہمدردی
نئی دہلی۔ 27 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) نوجوت سنگھ سدھو کی بی جے پی قیادت پر شدید تنقیدوں اور لب کشائی کے باوجود پارٹی کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ نوجوت سنگھ سدھو ہنوز بی جے پی میں موجود ہیں۔ وہ ایک بہتر لیڈر ہیں اور پارٹی کے سینئر رکن کی حیثیت سے وہ پارٹی میں برقرار ہیں۔ انہوں نے صرف راجیہ سبھا سے استعفیٰ دیا ہے، البتہ پارٹی میں ان کی موجودگی برقرار ہے۔ راجیہ سبھا رکن ایس ملک نے کہا کہ نوجوت سنگھ سدھو کے عام آدمی پارٹی میں شامل ہونے کی خبروں کو غیردرست قرار دیا اور کہا کہ سدھو نے ابھی کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ راجیہ سبھا سے استعفیٰ دینے کے بعد کرکٹر سے سیاست داں بننے والے سدھو نے بی جے پی کے خلاف بیان دیتے ہوئے پارٹی کی قیادت کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کی تھی اور افسوس ظاہر کیا تھا کہ وہ ایک ایسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جس کو وفاقی ڈھانچہ پر یقین نہیں ہے اور مجھ سے کہا گیا کہ میں پنجاب سے دور ہوجاؤں۔ جب ملک سے پارٹی پر سدھو کی تنقیدوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ یہ سوال خود سدھو جی سے پوچھ سکتے ہیں۔ مجھے اس پر تبصرہ کرنے کا اختیار نہیں ہے یا پھر پارٹی ہائی کمان ہی اس بارے میں کچھ بتائے گا۔ نوجوت سنگھ سدھو نے الزام عائد کیا تھا کہ ان سے کہا گیا کہ میں پنجاب سے دور ہوجاؤں اور میں اپنی ریاست سے کوئی شخصی دلچسپی نہ رکھوں، بظاہر پارٹی یہ تجویز کردی ہے کہ میں پنجاب میں کوئی سیاسی مداخلت نہ کروں جہاں بی جے پی کی حلیف پارٹی شرومنی اکالی دل سرگرم ہے۔ بی جے پی یہ سب اس پارٹی کے دباؤ میں آکر کررہی ہے۔ سدھو نے کہا کہ میں نے پنجاب میں ایک ایسے نازک وقت میں پروقار امرتسر کی نشست جیتی تھی لیکن یہ وقار اور جذبہ 2014ء میں نریندر مودی کی لہر کی نذر ہوگیا جب ان سے کہا گیا کہ وہ یہ نشست چھوڑ دیں۔ پیر کے دن اخباری نمائندوں سے مختصر بات چیت میں سدھو نے کہا تھا کہ وہ پنجاب کی خدمت کرنے کا سینکڑوں مرتبہ حلف لیتے ہیں، یہ