نوجوت سنگھ سدھو پر تنقیدیں کرنے والے مخالف امن : عمران خان

سدھو سفیر امن ، وزیراعظم پاکستان ، پاکستانی فوجی سربراہ باجوہ سے بغلگیر ہونا سیاسی نہیں ، یہ ایک جذباتی لمحہ تھا ، سدھو کی وضاحت
چندی گڑھ۔ 23 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں کرکٹر سے سیاست داں بنے عمران نے سیاسی بلندیوں کو چھوتے ہوئے وزارت عظمیٰ کے عہدے تک پہنچ گئے اور بھلا ہو ان کی شرافت اور رواداری کا کہ انہوں نے اپنے کرکٹ کے زمانے کے تین سابق ہندوستانی کھلاڑیوں کپل دیو، سنیل گواسکر اور نوجوت سنگھ سدھو کو بھی اپنی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیا۔ اول الذکر کھلاڑیوں نے شرکت سے معذرت کرلی، البتہ نوجوت سنگھ سدھو پاکستان پہنچ گئے اور وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ تقریب میں شرکت کے دوران انہوں نے پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے معانقہ بھی کیا جس پر ہندوستان میں کافی ہنگامہ ہونے لگا۔ اس تنازعہ کے درمیان وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سدھو کی حمایت کی اور کہا کہ ان پر ہونے والی تنقیدیں امن کی راہ کو مسدود کرتی ہیں۔ جو لوگ سدھو کی جانب سے باجوہ سے بغلگیر ہونے پر شور مچایا ہیں، وہ دراصل امن کے لئے کوئی نیک کام نہیں کررہے ہیں۔ پنجاب کے کابینی وزیر نوجوت سنگھ سدھو کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے ملنے والی اس اخلاقی حمایت کے بعد ہندوستان میں پھر سے تنقیدیں ہونے لگی ہیں۔ اس پر سدھو نے آج ایک پریس کانفرنس طلب کرتے ہوئے کہا کہ باجوہ سے ان کا گلے ملنا جذباتی عنصر تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان امن کے لئے بات چیت کرنے کے بعد بغلگیر ہوئے۔ انہوں نے اپنی اس ملاقات کا واجپائی اور مودی کے دورۂ پاکستان سے تقابل کیا۔ دونوں نے وزرائے اعظم کی حیثیت سے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ ماضی میں امن کے لئے کوششیں ہوئی ہیں۔ آنجہانی اٹل بہاری واجپائی تو لاہور تک ’’دوستی بس‘‘ لے گئے تھے۔ اور انہوں نے پرویز مشرف کو دورۂ ہند کی دعوت دی تھی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی نواز شریف کو مدعو کیا تھا۔ اپنی حلف برداری تقریب میں شرکت کی دعوت دینے کے علاوہ انہوں نے اچانک لاہور کا بھی دورہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے لئے دعوت نامہ روانہ کیا گیا تھا لیکن حکومت ہند نے اس کی اجازت نہیں دی۔ صرف دو دن قبل ہی جب انہیں پاکستان سے ویزا ملا تو وزیر خارجہ سشما سوراج نے انہیں اطلاع دی کہ ان کو پاکستان جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ سدھو نے کہا کہ پاکستان کا یہ دورہ سیاسی نوعیت کا نہیں تھا۔ پاکستان کے فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ سے ان کا بغلگیر ہونا صرف جذباتی لمحہ تھا۔ ایک دوست کی جانب سے دعوت ملنے کے بعد انہوں نے پرجوش طریقہ سے اپنا ردعمل کا اظہار کیا۔ نوجوت سنگھ سدھو کو نہ صرف اپوزیشن کی تنقیدوں کا سامنا ہے بلکہ چیف منسٹر پنجاب امریندر سنگھ نے بھی اس پر ناخوشی ظاہر کی ہے۔ سدھو نے کہا کہ میرا مختصر دورۂ پاکستان بحث کا بڑا موضوع بن گیا ہے۔ اس سلسلے میں میں واضح کرتا ہوں کہ یہ دورہ سیاسی نہیں تھا۔