نوجوانوں کے خلاف پولیس کارروائی کے مثبت نتائج عوام کی جانب سے ستائش

ایس ایم بلال
اپنا مستقبل تاریکی میں ڈالتے ہوئے چبوتروں پر رات گزارنے والے پرانے شہر کے نوجوانوں کے خلاف شروع کی گئی پولیس مہم ’’مشن چبوترا‘‘ کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ ’’آپریشن لیٹ نائٹ روڈ رومیوز‘‘ کے نام سے اس خصوصی مہم کا آغاز ساؤتھ زون پولیس نے تجرباتی طورپر 22 مئی کو کیا تھا، جس کے تحت آوارہ گردی میں ملوث سیکڑوں نوجوانوں کو حراست میں لے کر انھیں بعد کونسلنگ رہا کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ یہ شہر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ پولیس راست طورپر نوجوانوں میں سدھار لانے اور سڑکوں پر رات گزارنے کے مضر نتائج کا احساس دلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پرانے شہر میں گزشتہ ماہ ڈبلیو ڈبلیو ای کشتی کے طرز پر مقابلہ کے دوران نبیل محمد کی موت واقع ہونے کے بعد ساؤتھ زون پولیس نے نوجوانوں کی رات دیر گئے تک سڑکوں اور چبوتروں پر جاری سرگرمیوں پر قابو پانے کے لئے ایک حکمت عملی تیار کی اور اسے آپریشن لیٹ نائٹ رومیوز کا نام دیا۔ اس آپریشن کے تحت گلی کوچوں کے چبوتروں پر گپ شپ میں مصروف نوجوانوں کے خلاف اچانک کارروائی شروع کی گئی۔ ساؤتھ زون کے 18 پولیس اسٹیشن کے حدود میں بہ یک وقت شروع کی گئی اس مہم نے نوجوانوں کو حیرت زدہ کردیا اور مسلسل کارروائی میں اب تک 550 نوجوانوں کو حراست میں لے کر ان کے والدین کی موجودگی میں کونسلنگ کی گئی۔

حراست میں لئے گئے نوجوانوں کو سڑکوں پر آوارہ گردی نہ کرنے کا حلف دلایا جارہا ہے۔ نوجوانوں کی رات دیر گئے تک سڑکوں اور چبوتروں پر موجودگی اور پولیس کی اس کارروائی سے والدین کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ پولیس والدین کو ان کے بچوں کی سرگرمیوں سے متعلق واقف کرانے کے لئے کونسلنگ کے مقام پر طلب کر رہی ہے۔ آپریشن لیٹ نائٹ روڈ رومیوز کے تحت کارروائی کے مثبت نتائج کے طورپر رات دیر گئے پرانے شہر کی سڑکوں پر غیر ضروری گھومنے پھرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ سماج کے ہر گوشہ سے پولیس کی غیر معمولی کوششوں کی ستائش کی جا رہی ہے، لیکن نوجوانوں کو حراست میں لے کر انھیں کونسلنگ کے بعد رہا کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے، جب کہ تجارتی اداروں کو رات دیر گئے تک کھلے رکھنے کی اجازت، نوجوانوں کے گھر سے باہر نکلنے کا سبب بن رہی ہے۔ نوجوان اپنا قیمتی وقت سڑکوں اور چبوتروں پر محض گپ شپ میں گزار رہے ہیں اور انھیں اپنے مستقبل کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ سڑکوں پر نوجوانوں کی موجودگی، سماج میں پیدا ہونے والی برائیوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آوارہ گردی کرنے والوں میں 15 تا 20 سال کے نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔
پولیس کارروائی کے دوران حراست میں لئے گئے نوجوانوں سے عہدہ داروں کی بات چیت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے والدین کی مرضی کے خلاف رات دیر گئے اپنے گھروں سے باہر رہتے ہیں۔ ایسے کئی نوجوان ہیں، جن کے والد اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے بیرون ملک ملازمت کر رہے ہیں، جب کہ بچے یہاں ماں کی نافرمانی کرتے ہوئے اپنے والدین کی توقعات پر پانی پھیر رہے ہیں۔ آپریشن لیٹ نائٹ روڈ رومیوز کے آغاز کے لئے اہم رول ادا کرنے والے ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساؤتھ زون مسٹر وی ستیہ نارائنا (آئی پی ایس) کی ہر جانب سے ستائش کی جا رہی ہے اور اس کارروائی کے آغاز کے بعد مثبت نتائج برآمد ہونے پر ان کی گلپوشی بھی کی گئی۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساؤتھ زون مسٹر وی ستیہ نارائنا نے بتایا کہ نبیل محمد کی کشتی مقابلہ میں موت واقع ہونے پر پولیس چوکس ہو گئی اور اسے مجبوراً نوجوانوں کے خلاف اس قسم کی کارروائی کرنی پڑی۔ نوجوان اپنا قیمتی وقت سڑکوں پر ضائع کرنے کی بجائے، اپنے مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے غور کریں، کیونکہ وہ دوستوں کے گروپس کے ساتھ آوارہ پھرنے یا چبوتروں پر بیٹھنے کے سنگین نتائج سے واقف نہیں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ جرائم پر قابو پانے کے لئے رات دیر گئے تک سڑکوں پر آوارہ پھرنے والے نوجوانوں پر قابو پانا ضروری ہے، کیونکہ ان نوجوانوں کی آڑ میں بہت سے جرائم پیشہ افراد اپنا کام کرلیتے ہیں۔ انھوں نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور رات دیر گئے تک گھر سے باہر رہنے کی اجازت نہ دیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن لیٹ نائٹ روڈ رومیوز کا مقصد یہ نہیں ہے کہ پولیس نوجوانوں کو ہراساں یا خوف زدہ کرے، بلکہ ان کی وجہ سے پیدا ہونے والے بگاڑ سے انھیں واقف کروانا چاہتی ہے۔ پولیس اس کارروائی کے ذریعہ نوجوانوں کا شعور بیدار کرنا چاہتی ہے اور انھیں ان کے قیمتی وقت کا احساس دلانا چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ مذہب بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی مسلمان کہیں فالتو بیٹھ کر اپنا وقت ضائع کرے، کیونکہ جہاں پر چار افراد بیٹھتے ہیں، وہاں ہر قسم کی باتیں ہوتی ہیں، یہاں تک کہ لوگ چغل خوری جیسی علت میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں، جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک انتہائی ناپسندیدہ اور قبیح فعل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بازار میں کھڑے رہنے تک سے منع فرمایا ہے، جب کہ آپﷺ کا یہ ارشاد بہت معروف ہے کہ ’’بازار میں کھانا (پینا) ہلکے پن کی نشانی ہے‘‘۔
smbilalreporter@gmail.com