والدین اور اولاد کے درمیان رخنے کی شکایت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بچہ ایام طفولیت سے نکل کر ایام بلوغت کی طرف آتا ہے اگرچہ مشرق میں شکایت کا تناسب مغرب کی نسبت کم ہے مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر وہ کیا چیز ہے جو والدین اور اولاد کے درمیان موجود اس جذبہ محبت کو عداوت میں بدل دیتی ہے ۔ اگرچہ سبھی معاملات زندگی میں بات انتہاء تک نہیں پہونچی مگر نوجوانوں کے رویّے کو محسوس کرنے کیلئے ان کے چہرے کے تاثرات اور بھنوؤں کے اتار چڑھاؤ ہی والدین کیلئے کافی ہوتے ہیں جسے والدین کیلئے برداشت کرنا مشکل اور صبر آزماکام ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین بچوں کی مناسب تعلیم و تربیت پر توجہ دیں اور بچے والدین کے ادب و احترام کا پاس رکھیں ۔ نوجوانوں کا رویہ ایک سوالیہ نشان بنتا جارہا ہے ۔ اس وقت نوجوانوں اور والدین کو اپنے اپنے حقوق و فرائض باور کروانے کی ضرورت ہے جو والدین کو باور کروائے کہ گھروں میں بچوں کے ساتھ دوستانہ رویہ روا رکھا جائے ۔