نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں تمام سہولیات فراہم

لاہور۔25 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو لاہور کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔ ایک روز قبل ہی انسداد بدعنوانی عدالت نے انہیں العزیزیہ اسٹیل ملزبدعنوانی معاملہ میں سات سال کی سزائے قید سنائی تھی۔ 69 سالہ نواز شریف کو احتسابی عدالت نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ معاملہ میں بری کردیا ہے۔ یاد رہے کہ عدالت کا فیصلہ سنائے جانے کے فوری بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا اور راولپنڈی میں واقع جیل لے جایا گیا اور وہاں سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا کیونکہ نواز شریف نے عدالت سے درخواست داخل کی تھی کہ وہ اپنی سزا کوٹ لکھپت جیل میں کاٹنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے ارکان خاندان اور ان کے شخصی معالج لاہور میں ہی قیام پذیر ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل کے باہر پی ایم ایل (این) کے حامیوں کی کثیر تعداد نواز شریف کی ایک جھلک دیکھنے موجود تھی تاہم سخت سکیورٹی کی وجہ سے کسی کو بھی نواز شریف کے قریب آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جن حامیوں نے قریب آنے کی کوشش کی ان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ جیل انتظامیہ کے مطابق نواز شریف کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کی گئی ہیں جن میں بستر اور مچھر دانی، چھوٹی لائبریری (کچھ کتابیں)، دو کرسیاں، ایک ٹی وی سیٹ اور اخبارات شامل ہیں۔ نواز شریف کو جیل کی اس کوٹھری میں رکھا گیا ہے جہاں 1990ء کے دہے میں پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کو بدعنوانیوں میں ملوث پائے جانے پر رکھا گیا تھا۔ کوٹ لکھپت جیل پہنچتے ہی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا اور انہیں چاق و چوبند اور صحت مند قرار دیا۔ عدالت کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ان کا ضمیر مطمئن ہے کیونکہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے اور نہ ہی انہوں نے اپنے اختیارات کا بے جا استعمال کیا۔ دریں اثناء نواز شریف کے وکلاء نے کہا کہ احتسابی عدالت کے فیصلہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ نواز شریف کو قبل ازیں ان کی دختر اور داماد کے ساتھ ایونفیلڈ پراپرٹیز معاملہ میں بالترتیب 11، 8 اور ایک سال کی سزائے قید دی گئی تھی لیکن ماہ ستمبر میں ان تینوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہا کردیا تھا جس کے بعد اپیکس کورٹ نے نواز شریف کے بدعنوانیوں کے مابقی دو معاملات کو24 ڈسمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔