نلگنڈہ۔26 فبروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھانے کی غرض سے ضلع میں 5 اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جن میں دو مدارس طلبہ اوردو کا طالبات کیلئے آئندہ تعلیمی سال سے آغاز کیا جائے گا ۔ اس خصوص میں شعور بیداری کی تین ماہ خصوصی مہم چلائی جائے گی ۔ لڑکیوں کے مدارس میں سی سی کیمروں کی تنصیب عمل میں لاتے ہوئے تحفظ فراہم کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی ۔یہ بات ریسیڈنشیل سوسائٹی منیجر مسٹر اعجاز احمد نے مریال گوڑہ اور دیورکنڈہ میں عمارتوں کا معائنہ کے بعد اخباری نمائندوں کو بتائی ۔ انہوں نے مزید تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے بتایا کہ مریال گوڑہ اور بھونگیر میں لڑکیوں کیلئے اور دیورکنڈہ ‘ سوریا پیٹ میں لڑکوں کیلئے سال 2016ء جون سے تعلیم کا آغاز کیا جارہا ہے جہاں پر اردو ‘ تلگو کے علاوہ ہندی میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولت ہوگی ۔ پہلے سال پانچویں تا ساتویں جماعت تک داخلوں کیلئے انٹرنس ٹسٹ کے ذریعہ داخلہ دیا جائے گا ۔ ان مدارس میں 75فیصد اقلیتی طلبہ کو ماباقی 25پر ایس سی ‘ ایس ٹی اور بی سی طبقات کے طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا ۔ ہر جماعت میں 40طلبہ ہوں گے ‘ہر جماعت کے دو سیکشن ہوں گے ۔ پہلے سال 240 طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا اور ہر سال اپ گریڈ کیا جاتا رہے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ لڑـیوں کیلئے قائم کردہ اقامتی مدارس میں سی سی کیمروں کی تنصیب عمل میں لائی جائے گی تاکہ والدین اپنی لڑکیوں کو محفوظ رہنے پر مطمئن ہوسکے ۔ ان کیمروں کی مدد سے حیدرآباد میں واقع مرکزی دفتر سے نگہداشت کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ برس اسکول کی پختہ عمارتوں کی تعمیر کیلئے 5 ایکڑ اراضی حاصل کرتے ہوئے 20کروڑ روپئے تخمینہ لاگت سے پختہ مستقل عمارت تعمیر کی جائے گی ۔ انٹرمیڈیٹ طلبہ کیلئے کیمسٹری ‘ فزیکل سائنس کے لیاب کی سہولت فراہم کی جائے گی ۔ تعلیمی سال کے آغاز سے قبل ہی تین ماہ خصوصی گاڑیوں کے ذریعہ گاؤں گاؤں جاکر طلبہ کو اس سے استفادہ کروانے کی ترغیبی مہم چلائی جائے گی ۔ اس موقع پر ضلع ویلفیر آفیسر اقلیتی بہبود سرینواس ‘ یعقوب محمد اصغر و دیگر موجود تھے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ ضلع مستقر میں گذشتہ کئی برسوں سے قائم گرلز اقامتی اسکول کی پختہ تعمیر کیلئے 8ایکڑ اراضی فراہم کی گئی اور یہاں پر مستقل اساتذہ کا کوئی تقرر تاحال عمل میں نہیں لایا گیا ۔ اس پر ستم ظریفی یہ ہیکہ یہاں پر تاحال کوئی مستقل پرنسپل کو بھی مقرر کرنے میں حکومت اور ارباب مجاز ناکام ہوگئے ہیں ۔