نقاب پر پابندی عائد کرنا آزادی نسوان کی خلاف ورزی، نیوزی لینڈ وزیر اعظم سے سبق حاصل کرنے کی صلاح

نئی دہلی: سری لنکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہاں کی حکومت نے جس طرح سے نقاب پر پابندی عائد کی ہے اس کے پیش نظر اب کچھ فرقہ پرست طاقتیں ہندوستان میں بھی نقاب کے خلاف مہم چلارہے ہیں۔ اس پر سیکولر ذہن رکھنے والوں کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ان میں معروف اسلامی اسکالر پروفیسر اختر الواسع نے شدید رد عمل کا ظاہر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ کیا کوئی ثابت کرسکے گا کہ دنیا میں جو بھی دہشت گردانہ حملے کیا ان میں کوئی برقع کا استعمال کیا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے علم میں تونہیں ہے کہ حملہ آوروں نے برقع کا استعمال کیا ہوگا۔ دوسری بات یہ ہے کہ عورتوں کو کیا پہننا ہے کیا نہیں پہننا ہے یہ وہ خود ہی طے کریں گی یہ حکومت طے نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جنسی مساوات کی بات کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اس قسم کے فیصلے آزادی نسواں کے خلاف ہیں۔

پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ ایک طرف تو آزادی نسوان کی تحریک چلائی جاتی ہے تودوسری طرف اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دہشت گردی کو ایک مخصوص مذہب سے جوڑنے کی کوشش کی گئی لیکن جب اس میں کامیابی نہیں ملی تو اب دہشت گردی کی تہذیب و ثقافت سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جو بہت خطرناک ہے۔ پروفیسر واسع نے کہا کہ ہمیں نیوزی لینڈ وزیراعظم سے سبق حاصل کرنا چاہئے کہ جب وہاں دہشت گردانہ حملہ ہوا وہ خاتون پی ایم اپنا سرڈھانک کر متاثرین کے پاس جاتی ہے اور یہ درس دیتی ہے کہ دہشت گردی کا پردہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔