نفقۂ ناشزہ

سوال :  کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ ہندہ اپنے شوہر کی مرضی کے خلاف بلا اجازت اپنے میکہ چلی گئی ۔ ایسی صورت میں کیا ہندہ اپنے ماں باپ کے گھر رہ کر نفقہ پانے کی مستحق ہے  ؟  بینواتؤجروا
جواب :   بشرطِ صحت سوال صورتِ مسئول عنہا میں جبکہ ہندہ بلا اجازتِ شوہر اپنے میکہ گئی ہے تو وہ ناشزہ (نافرمان) ہے اور ناشزہ کا نفقہ جب تک وہ شوہر کے گھر واپس نہ آئے شوہر پر واجب نہیں۔  فتاوی عالمگیری جلد اول باب النفقات میں ہے:  وان نشزت فلا نفقۃ لھا حتی تعود الی منزلہ والناشزۃ ھی الخارجۃ عن منزل زوجھا والمانعۃ نفسھامنہ۔
کمانے کے قابل بچوں کو نفقہ
سوال :  کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ
۱۔  زید وظیفہ یاب ہے، دو لڑکیاں اور دو لڑکے ہیں ۔ لڑکے کمانے کے قابل ہیں اور لڑکیوں کی شادی کرنا ہے ۔ زید کی بیوی بہت نافرمان ہے ۔
۲۔  بیوی کا مہر دو دینار شرعی ہے ۔ زید نے کچھ تھوڑا سا سونا بطور مہر دیا۔ اب کتنا مہر زید کو دینا ہوگا۔
۳۔  کیا زید دوسری شادی کرسکتا ہے۔
۴۔  اگر زید اپنی بیوی کو طلاق دیدے تو کیا اسکا نفقہ زید پر لازم رہے گا   ؟  بینواتؤجروا
جواب :  ۱ ۔ لڑکا بالغ اور کمانے کے قابل ہے تو اس کا نفقہ باپ کے ذمہ نہیں ہے ۔ البتہ لڑکیوں کی شادی تک ان کا نفقہ باپ کے ذمہ ہے ۔ باپ وظیفہ یاب ہے تو وہ لڑکیوں کو اپنے ساتھ رکھ کر کھلاسکتا ہے ۔
۲ ۔  دو دینار شرعی مہر، چھ ماشہ دو رتی سونا ہوتا ہے اسکی قیمت بوقت ادائی مہر جو ہو وہ دی جائے ۔ اگر کم دیئے ہیں تو بقیہ دیدیں۔
۳ ۔  ہر مسلمان شخص ایک سے زائد عورتوں کے درمیان انصاف کرسکتا ہے تو چار عورتوں سے شادی کرنے کی اجازت ہے ۔
۴ ۔  طلاق کے بعد عدت (تین حیض) یا تین ماہ (اگر حیض نہ آتا ہو) تک نفقہ، شوہر طالق پر واجب ہے۔ اسکے بعد مطلقہ نکاح سے باہر ہوجاتی ہے ، طلاق دینے والے پر نفقہ نہیں ہے ۔
فرضی نام بتلاکر نکاح کرنا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر نے ہندہ سے تین گواہان کے روبرو فرضی نام بتلا کر ایجاب و قبول کیا ۔ بعد ازاں ایک حافظ صاحب نے خطبہ نکاح پڑھا۔ شرعاً دونوں کا نکاح منعقد ہوا یا نہیں؟
۲۔  ان دونوں کو دو لڑ کے اور ایک لڑکی ہے۔ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ نکاح منعقد نہیں ہوا، ان دونوں کو از سر نو دو گواہوں کے روبرو نکاح کرنا ضروری ہے۔ شرعاً کیا حکم ہے   ؟  بینواتؤجروا
جواب :  بالغ عاقد اور عاقدہ متعین ہوں اور وہ دونوں گواہوں کے روبرو ایجاب و قبول کرلیں تو عقد منعقد ہوجاتا ہے ۔ عالمگیری جلد اول  فیما ینعقد بہ النکاح و مالا ینعقد بہمیں ہے : ینعقد بالا یجاب والقبول و ضعا للمضی او وضع احد ھما للمضی والاخر لغیرہ مستقبلا کان کالامر او حالا کالمضارع کذا فی النھر الفائق۔ فاذا قال لھا اتزو جک بکذا فقالت قبلت یتم النکاح وان لم یقل الزوج قبلت۔
پس صورت مسئول عنہا میں اصالتاً نکاح کرنے کی وجہ بکر اپنا نام بدل کر ہندہ سے جو عقد کیا وہ منعقد ہوگیا۔