نفسیاتی مریضوں میں سگریٹ اور شراب نوشی کی شرح زیادہ

واشنگٹن ۔ 2 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ میں جاری ایک نئی اسٹڈی کے مطابق سگریٹ نوشی ، شراب نوشی اور منشیات کا استعمال ایسے افراد زیادہ کرتے ہیں جو نفسیاتی امراض میں مبتلا ہوں ۔ اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی نفسیاتی مرض سے غیرمتاثرہ افراد میں سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی شرح بیحد کم ہے ۔ سینٹ لوئی میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور یونیورسٹی آف ساؤتھرن کیلیفورنیا کے محققین نے اس بات کا پتہ لگایا ہے کہ نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کی موت دیگر عام افراد کے مقابلے میں جلد واقع ہوجاتی ہے ۔ زیادہ تر ایسے معاملات بھی دیکھے گئے جہاں نفسیاتی مرض میں مبتلا افراد نوجوانی میں ہی فوت ہوئے جس کا اوسط 12 تا 25 سال لگایا گیا ہے

یعنی عام آدمی کے مقابلے نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد 12 تا 25 سال کم جیتے ہیں۔ تحقیق کار سارہ ہارٹز نے یہ بات بتائی ۔ انھوں نے کہا کہ عام طورپر یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ لوگ الکحل کے یا منشیات کے زائد استعمال سے فوت ہوئے ہوں گے لیکن نتیجہ اس کے بالکل برعکس ہے ۔ انھوں نے کہا کہ نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد عارضہ قلب اور کینسر کی وجہ سے فوت ہوتے ہیں جو الکحل اور تمباکو کا استعمال عرصہ دراز سے کرتے آرہے ہوں۔ تحقیق کے دوران تقریباً 20,000 افراد کاتجزیہ کیا گیا جن میں 9142 افراد نفسیاتی امراض میں مبتلا تھے اور اُن لوگوں میں الکحل اور تمباکو کے استعمال کی شرح زیادہ پائی گئی ۔ نفسیاتی مریضوں کو احساس تنہائی پیدا ہوجاتا ہے جسے دور کرنے وہ الکحل کا استعمال کرنے لگتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ خطرناک بیماری Schizophrenia ہے جس میں مریض تنہائی پسند ہوجاتا ہے ۔