نعتیہ کلام کے ذریعہ ایمان کو تر و تازگی

کڑپہ 2 جنوری (ذریعہ ڈاک) کڑپہ میں ایک عظیم الشان غیر طرحی نعتیہ مشاعرہ بسلسلہ عرس شریف افضل العلماء مفتی سید شاہ محمد نور عالم بخاری حسینی قادری رحمۃ اللہ علیہ بمقام حسن بخاری ہال آستانہ تجارتیہ ، صاحب مکان میں منعقد ہوا۔ جس کا آغاز حافظ حبیب بخاری کی تلاوت قرآن پاک اور یونس طیب کی نعت سے ہوا۔ مشاعرہ میں شعراء کو اپنی علمی، ادبی، فنی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ شعراء انہی مذاکرہ کے ذریعہ نعتیہ کلام کے ذریعہ اپنے ایمان کو تر و تازہ کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صدر مشاعرہ مولانا سید شاہ مصطفیٰ حسین بخاری صدر انجمن ترقی اُردو ضلع شاخ و چیرمین مدینہ انجینئرنگ کالج کڑپہ نے کیا اور کہاکہ نعت لکھنا بھی ایک نورانی ………… ہے۔ شاعری میں جذبات، احساسات، میلانات ہوتے ہیں، اگر اس میں عبادت، عقیدت، اُلفت، محبت شامل ہوجائے تو نعت ہوجاتی ہے۔ جلسہ کی کارروائی کنوینر سید شکیل احمد نے چلائی۔ مہمان خصوصی جناب سید جیلانی باشاہ، سعادت حسنی حسینی، ادونی نے کہاکہ خاندان بخاریہ کا وہ بے مثال چشم و چراغ سجادہ نشین، مفتی پرہیزگار شاعر مولانا مولوی سید شاہ نور عالم بخاری نور آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ لیکن آج بھی ان کی یاد دلوں میں ہے۔ نور عالم میں حصول علم کا شوق تھا۔ نور عالم ایک ولی تھے جو دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ناظم مشاعرہ جناب یونس طیب نے کہاکہ نور عالم واقعی نور تھے۔ دینی علوم کا بھرپور خزانہ آپ کے سینے میں تھا۔ شفاف کردار، پُرنور چہرہ، سنت رسول سے خود کو منور کئے ہوئے تھے۔ آپ کا شعری نعتیہ مجموعہ ’’دیدۂ ………‘‘ اور نثری تصنیف ’’……… کی حقیقت اور ان کی اہمیت‘‘ میں نوک قلم کے جوہر نظر آتے ہیں۔ بعدازاں نعتیہ مشاعرہ منعقد ہوا۔ جس میں ڈاکٹر ماہر جمالی (گرم کنڈہ) ، جوش حنفی (پروڈاٹور)، اقبال نیازی (کدری)، ن ۔ م ۔ جالبؔ (رائے چوٹی)، تراب علی (چتور) اور کڑپہ کے شعراء مصطفیٰ علی خاں انور، مجید صدیقی، مقبول، انور ہادی، سردار ساحل، جناب شارب، سید شکیل احمد، یونس طیب خلیل خاں، محبوب خاں، اختر کڑپوی، صادق ولی، جیلانی باشاہ حسنی، سعید خان، محمود شاہد وغیرہ نے کلام سنایا۔ منتظمین مشاعرہ نے شعراء کو تحفے پیش کئے۔