نظام آباد میں شوگر فیکٹری کا احیاء، حکومت کی ذمہ داری: کودنڈارام

نظام آباد:28؍ اگست (محمد جاوید علی)ایشیاء میں نامور شوگر فیکٹر نظام دکن شوگر فیکٹری تھی اور نظام دکن شوگر فیکٹری بودھن کی دوبارہ کشادگی کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے اور حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل 100 دن میں فیکٹری کی کشادگی کا اعلان کرتے ہوئے اس سے انحراف کرنے اور حکومت کو یا دہانی کیلئے دوبارہ جدوجہد کرنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار تلنگانہ جے اے سی چیرمین پروفیسر کودنڈارام نے کیا۔ جے اے سی کی جانب سے منعقدہ گول میز کانفرنس میں مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ اس گول میز کانفرنس میں ضلع جے اے سی چیرمین گوپال شرما،بودھن شوگر فیکٹری تحفظ کمیٹی کے ملیش، روی ، آئی این ٹی یو صدر ونامالاکرشنا کے علاوہ دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پروفیسر کودنڈارام نے اعلان کیا کہ نظام دکن شوگرفیکٹری کی کشادگی تک جے اے سی کی جانب سے سلسلہ وار پروگرامس کو انجام دیا جائیگااوردیہی سطح پر تحریک شروع کی جائے گی۔ نظام دکن شوگرفیکٹری کے ساتھ ساتھ میدک، محبوب نگراضلاع میں واقع فیکٹریز کے آغاز کیلئے بھی جدوجہد کی جائے ۔ دو سال کا وقفہ گذرنے کے بعد بھی اس خصوص میں کوئی اقدام نہ کرنے کی وجہ سے یہ تحریک شروع کی جارہی ہے۔ تینوں اضلاع کے نظام شوگر فیکٹریز میں ہزاروں ملازمین کام کررہے تھے۔ فیکٹری کے بعد کی وجہ سے ملازمین اور کسانوں کو زبردست نقصان ہوا ہے۔ جے اے سی کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے ہمراہ پہلے مرحلہ میں دیہی سطح پر فیکٹری کی کشادگی کے بارے میں شعور بیدار کیا جائیگااور پمفلٹ تقسیم کئے جائے جائیں گے۔ فیکٹری میں کام کرنے والے ملازمین کو ڈیوٹی پر رجوع ہونے تک اپنے جدوجہد کو جاری رکھنے، بغیر کسی اطلاع کے بند کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فیکٹری سے حکومت کو فائدہ حاصل ہورہا تھا۔ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ کسانوں کے مفاد کیلئے اقدامات کریں۔ پہلے مرحلہ میںبودھن سے نظام آباد تک پدیاترا کی جائے گی۔ اس کے بعد ہی کوئی رد عمل ظاہر نہ کرنے کی صورت میں نظام آباد سے حیدرآباد تک پدیاتری کی جائے گی۔ اس گول میز کانفرنس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی قائدین و دیگر نے بھی مخاطب کیا۔ اس موقع پر کودنڈارام نے ضلع کی صورتحال پر بھی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے تفصیلات حاصل کی۔ اس موقع پر قائدین نے پروفیسرکودنڈارام کو بتایا کہ مشن کاکتیہ کے تحت شروع کردیا پہلے مرحلہ کے کام 50 فیصد تکمیل نہیں کئے گئے لیکن دوسرے مرحلہ کے کاموں کا آغاز کیا گیا۔
زرعی شعبہ سے تعلق رکھنے والی اسکیم ینترا لکشمی کے تحت ٹراکٹرس و دیگر اوزار کو کسانوں کے بجائے ٹی آرایس کارکنوں میں تقسیم کی گئی۔ ضلع میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے فصلیں خشک ہورہی ہے حکومت کسانوں کی امداد کیلئے کوئی کام شروع نہ کرنے اور دیگر مسائل کے بارے میں واقف کرانے پر کودنڈارام نے افسوس کا اظہار کیا۔ کسانوں کی امداد نہ کرنے کی صورت میں کسان خودکشی کی طرف مائل ہونے کا امکان ظاہر کیا۔ کلکٹریٹ کے روبرو ہائوزنگ ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے برطرف ملازمین کے احتجاجی کیمپ کو پہنچ کر بھی اظہار یگانگت کی حکومت نے کنٹراکٹ ملازمین ملازمت فراہم کرنے کے بجائے کنٹراکٹ ملازمین کو برطرف کئے جانے پرافسوس کا اظہارکیا۔ 10سال تک خدمات انجام دینے کے بعد اچانک برطرف کیا جانا سراسر غلط ہے۔ انہیں فوری ملازمت فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی خواہش کی۔