نظام آباد میں کسانوں کا زبردست احتجاجی مظاہرہ

ٹریفک نظام درہم برہم،16 فروری کو بالکنڈہ میں دوبارہ دھرنا دینے کا اعلان

نظام آباد :13؍ فروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)لال جوار کسان اور ہلدی کے کسانوں نے اقل ترین قیمتوں کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے قومی شاہراہ پر راستہ روکو احتجاج کیا۔ کسانوں کے اس احتجاج کے پیش نظر حکومت نے آرمور سب ڈیویژن کے علاقہ میں 144 سیکشن نافذ کرتے ہوئے اہم قائدین کو گرفتار کرنا بھی شروع کیا تھا ۔ لیکن اس کے باوجود بھی کسانوں نے قومی شاہراہ 44 کے علاوہ 63 قومی شاہراہ پر بھی کسانوں نے احتجاج کیا ۔ تفصیلات کے بموجب آرمور کے علاقہ میں کاشت کئے جانے والے لال جوار اور ہلدی کی اقل ترین قیمت کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے 3 دن قبل بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا اور لال جوار کو 3,500 روپئے اور ہلدی کو 15 ہزار روپئے فی کنٹل خریدنے کا مطالبہ کیا تھا اور حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے دوبارہ احتجاج کرنے کی دھمکی دی تھی جس کے پیش نظر حکومت نے 144 کو نافذ کیا تھا اور چند اہم قائدین کو گرفتار بھی کیا تھا ۔لیکن کسانوں نے حکومت کی تحقیقات کی پرواہ کئے بغیر ہی دھرنا کرتے ہوئے بیٹھ گئے اور چار گھنٹے تک دھرنا کی وجہ سے ٹریفک درہم برہم ہونے پر ٹریفک کا رخ موڑ دیا اور کلکٹر کے واضح طور پر تیقن اور گرفتار شدہ قائدین کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ کسانوں نے پولیس کی جانب سے 144 نافذ کرنے کے باعث کسان نے ٹو وہیلر پر پہنچ کر مامڑی پلی چوراستہ پر جمع ہونا شروع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے تقریباً ایک ہزار افراد جمع ہوگئے اور دھرنا دینا شروع کردیا پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کرنے پرکہا گیا کہ کیا یہی فرینڈلی پولیس ہے، اور واضح طور پر تیقن ملنے تک دھرنا پر بیٹھنے کا اعلان کیا ۔ چار گھنٹے تک راستہ روکوکیا گیا چار گھنٹے کے بعد بھی کوئی واضح اعلان نہ کئے جانے پر کسانوں نے 16؍ فروری کے روز بالکنڈہ حلقہ کے علاقہ میں دوبارہ دھرنا دینے کا اعلان کیا واضح رہے کہ لال جوار کی قیمتوں کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے 2008 ء سے یہ سلسلہ جاری ہے ۔ 2008 ء میں پولیس کی فائرنگ بھی ہوئی تھی حکومت اس معاملہ کے مستقل حل کیلئے کوئی اقدام نہیں کررہی ہے ۔