نظام آباد:2؍ جولائی(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)نظام آباد کے بس اسٹانڈ سرکاری دواخانہ کے علاقہ میں فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے چھوٹے تاجروں کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے 14ماہ قبل برخواست کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے تقریباً400 سے زائد کاروبار کرنے والے روزگار سے محروم ہوگئے تھے اور 14ماہ سے ضلع انتظامیہ کے علاوہ سیاسی قائدین کو مسلسل نمائندگی کرتے ہوئے آرہے ہیں نو منتخب رکن پارلیمنٹ شریمتی کے کویتا کو چھوٹے تاجروں نے نمائندگی کرنے پر انہوں نے ضلع کلکٹر کو اس بارے میں واقف کرواتے ہوئے فوری ان تاجروں کے مسئلہ کو فوری حل کرنے کی ہدایت دی تھی جس پر ضلع کلکٹر نے ضلع پولیس کو اس بارے میں آگاہ بھی کیا تھا۔لیکن اس کے باوجود بھی کوئی کارروائی نہ انجام دینے اور کاروبار کا موقع فراہم نہ کرنے تاجروں نے آج افراد خاندان بشمول خواتین کے ہمراہ بس اسٹانڈ کے روبرو دھرنا دیتے ہوئے بیٹھ گئے 14ماہ سے کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور ہورہے ہیں ماہ رمضان المبارک کے موقع پر چھوٹے موٹے کاروبارعروج پر ہوتے ہیں اور فروٹ کے کاروبار سب سے زیادہ ہوتا ہے لیکن پولیس کی جانب سے کاروبار نہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے اگر کاروبار کرنے کی کوشش کی گئی تو انہیں زبردستی بند کروایا جارہا ہے اورٹھلہ بنڈیوں کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا جارہا ہے ٹائون سرکل انسپکٹر کی جانب سے مسلسل انہیں ہراساں کیا جارہا ہے ۔تاجروں نے دھوپ کی پرواہ کئے بناء ہی سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کرتے رہے جس کی وجہ سے ٹرافک میں زبردست خلل پیدا ہوگیا اس بات کی اطلاع ملتے ہی ٹائون ایس ایچ او نرسنگ یادو، نظام آباد سرکل انسپکٹر لکشمی نارائنا، ٹرافک سرکل انسپکٹر کے علاوہ پولیس کی بھاری جمعیت یہاں پہنچ کر تاجروں سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن تاجر اپنے مطالبہ کی یکسوئی تک یہاں پر بیٹھنے کا ارادہ ظاہر کیا جس پر ٹائون ڈی ایس پی انیل کمار کو اطلاع دینے پر ڈی ایس پی انیل کمار یہاں پہنچ کر ان سے بات چیت کی تاجروں کے صدر ایم اے سلیم، احمد خان ، محمد ماجد خان اور دیگر نے پولیس کے رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹائون پولیس اور ٹرافک پولیس انہیں زبردست ہراساں کررہی ہے تین فٹ کے ڈرین پر کاروبار کرنے سے ٹرافک میں کوئی قلل پیدا نہیں ہورہا ہے لیکن پولیس انہیں زبردستی ہراساں کرتے ہوئے انہیں روزگار سے محروم کردی ہے لہذا کاروبار کرنے موقع فراہم کرنے تک احتجاج کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا۔