نظام آباد شوگر فیاکٹری کو حکومت کے زیر انتظام لینے کا مطالبہ

بودھن /24 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ضلع جنرل سکریٹری مزدور یونین مسٹر جی راجیا نے سابقہ نظام شوگر فیاکٹری کو حکومت کے زیر انتظام لینے اور سابقہ ملازمین و مقامی بے روزگار نوجوانوں کو NSF شکرنگر یونٹ میں ملازمت فراہم کرنے کے علاوہ بودھن کے گنا اگانے والے کسانوں کو موجودہ خانگی انتظامیہ کی جانب سے واجب الادا 40 کروڑ روپئے بقایہ جات کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے 25 ستمبر سے نظام دکن شوگرس شکر نگر کے سامنے زنجیری بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے آر ڈی او بودھن شیام پرساد لعل کو پیش کی گئی اپنی یادداشت میں بتایا کہ سال 2004 کے دوران اس وقت کی ریاستی حکومت نے نظام شوگرس فیاکٹری سے تعلق رکھنے والے ملازمین اور کسانوں کو سال 2002 کے دوران خانگی انظامیہ کے حوالے کئے جانے کے بعد ہوئے نقصانات کا جائزہ لینے سال 2004 کے دوران کل جماعتی ارکان مقننہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی ۔ یہ سب کمیٹی نے 31 اگست سال 2006 کو اپنی رپورٹ حکومت کے حوالے کی تھی جس میں سب کمیٹی نے NSF کے تمام یونٹس ( شکرنگر مٹ پلی اور میدک ) کو پھر سے حکومت کے زیر انتظام میں لینے کی سفارش کی تھی لیکن تاحال کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ۔ ارکان مقننہ کی کمیٹی نے سابقہ ملازمین جنہیں رضاکارانہ سبکدوش اسکیم کے تحت ملازمتوں سے علحدہ کیا گیا تھا ۔ انہیں پھر سے ملازمت فراہم کرنے کی سفارش کی تھی ۔ بعد ازاں موجودہ برسر اقتدار ٹی آر ایس حکومت نے بھی عام انتخابات سے قبل برسر اقتدار آنے کے اندرون ایک سو دن فیاکٹری کو حکومت کے زیر انتظام لینے کا مقامی عوام و کسانوں سے وعدہ کیا تھا لیکن ابھی تک NSF کو حکومت کے زیر انتظام لینے کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی ۔ مسٹر راجیا نے آنے والے 2014-15 کے سیزن کے دوران NSF کو حکومت کے زیر انتظآم چلانے کا مطالبہ کیا ۔