نشستوں کے حصول میں عظیم اتحاد کو ٹی آر ایس پر سبقت : سروے

۔27 نشستوں پر کانٹے کا مقابلہ ۔ اضافی ووٹنگ تناسب مہا کوٹمی کیلئے فائدہ مند ۔ ایل راج گوپال کی پیش قیاسی
حیدرآباد 4 ڈسمبر (سیاست نیوز) انتخابی سروے پیش کرنے میں مشہور لگڑاپاٹی راجگوپال نے تلنگانہ انتخابی سروے جاری کرکے سنسنی مچادی ہے۔ کانگریس زیرقیادت پیپلز فرنٹ کو 46 اسمبلی حلقوں پر ٹی آر ایس کو 31 اسمبلی حلقوں پر کامیابی کی بالواسطہ پیش قیاسی کرتے ہوئے کہاکہ 27 اسمبلی حلقوں میں پیپلز فرنٹ اور ٹی آر ایس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ بی جے پی کی موجودہ نشستوں میں اضافہ کا بھی دعویٰ کیا۔ ساتھ میں لگڑاپاٹی راجگوپال نے کہاکہ چار اضلاع میں پیپلز فرنٹ اور تین اضلاع میں ٹی آر ایس کو سبقت حاصل ہے جبکہ 2 اضلاع میں فرنٹ اور ٹی آر ایس کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ ووٹنگ کا تناسب بڑھنے سے پیپلز فرنٹ کو فائدہ ہونے اور ووٹنگ کا تناسب گھٹنے سے معلق اسمبلی وجود میں آنے کا انکشاف کیا ہے۔ تین دن قبل تلنگانہ میں 8 تا 10 آزاد امیدوار کامیاب ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دو امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرنے والے لگڑاپاٹی راجگوپال نے آج کامیاب ہونے والے مزید تین امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔ جن میں مال ریڈی رنگا ریڈی (ابراہیم پٹنم)، جلندھر ریڈی (مکتھل)، جی ونود (بیلم پلی) شامل ہیں ضرورت پڑنے پر 5 ڈسمبر کو مزید انکشافات کا اعلان کیا ہے۔ تلنگانہ کی پولنگ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لگڑا پاٹی راجگوپال نے کہاکہ 2014 ء انتخابات کے دوران تلنگانہ میں جملہ 68.5 فیصد رائے دہی ہوئی تھی۔

اگر اس مرتبہ رائے دہی کا تناسب بڑھتا ہے تو کانگریس کے زیرقیادت پیپلز فرنٹ کی کامیاب ہونے والی نشستوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ اگر رائے دہی کا تناسب گھٹتا ہے تو ریاست میں معلق اسمبلی وجود میں آئے گی۔ انھوں نے کہاکہ اضلاع کھمم، نلگنڈہ، عادل آباد اور رنگاریڈی میں کانگریس اور پیپلز فرنٹ کے امیدواروں کو سبقت حاصل ہوگی جبکہ اضلاع ورنگل، نظام آباد اور میدک میں ٹی آر ایس کو سبقت حاصل ہوگی جبکہ اضلاع کریم نگر اور محبوب نگر میں پیپلز فرنٹ اور ٹی آر ایس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ لگڑاپاٹی راجگوپال نے کہاکہ سروے 10 متحدہ اضلاع کے اساس پر کرائے گئے ہیں۔ حیدرآباد میں نشستیں چار جماعتوں میں تقسیم ہوں گی۔ بی جے پی کی موجودہ نشستوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ 7 ڈسمبر کو رائے دہی کے اختتام کے بعد مکمل سروے رپورٹ جاری کرنے کا اعلان کیا۔ لگڑاپاٹی راجگوپال کے اس سروے سے پتہ چلتا ہے کہ رائے دہی کے تناسب میں اضافہ ہونا اور گھٹنا دو بھی ٹی آر ایس کیلئے نقصان دہ ثابت ہورہا ہے۔ بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے پیش نظر لگڑاپاٹی راجگوپال نے تلنگانہ میں پیپلز فرنٹ کی حکومت تشکیل پانے کا تاثر دیا ہے جبکہ اس سے پہلے جاری کردہ سروے رپورٹس میں ٹی آر ایس کی کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی تھی لیکن کونسی پارٹی کامیاب ہوگی اور کس پارٹی کو کتنے اسمبلی نشستیں حاصل ہوں گی اس کا 11 ڈسمبر کو پتہ چل جائے گا۔