ممبئی 19 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) شیوسینا نے آج ادعا کیا کہ نریندر مودی زیر قیادت حکومت صرف ہندو ووٹوں کی تائید سے اقتدار پر آئی ہے اور اکثریتی برادری کو متحد کرنے کیلئے گراونڈ ورک شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے نے انجام دیا تھا ۔ شیوسینا کے ترجمان اخبار سامنا کے ایک اداریہ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سامنے جو سوال پائے جاتے ہیں وہ دن بدن سنگین ہوتے جا رہے ہیں مودی حکومت اقتدار پر صرف اس لئے آئی ہے کیونکہ اسے ہندو ووٹرس کی تائید حاصل تھی ۔ پارٹی نے کہا ہے تاہم ہندووں کو متحد ہوکر ہندو کی حیثیت میں ووٹ دینے کی راہ ہموار کرنے کا کام شیوسینا کے بانی صدر بال ٹھاکرے نے کیا تھا ۔ یہ کام آگے اس وقت بڑھا ہے جب مودی نے دہلی میں اقتدار حاصل کیا ہے ۔ شیوسینا کا قیام 1966 میں 19 جون کو ممبئی میں عمل میں آیا تھا تاکہ مراٹھی کاز کو اور علاقائی شناخت کو آگے بڑھایا جاسکے۔ پارٹی آج اپنے قیام کے پچاس سال میں داخل ہوگئی ہے ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ گذشتہ پچاس سال میں شیوسینا کا سیاسی جماعت کی حیثیت سے سفر مسائل و مشکلات سے پر رہا ہے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی میں تمام رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرتے ہوئے ہندوستان اور مہاراشٹرا کی سیاست میں اپنی ایک شناخت بنائی ہے ۔اداریہ میں کہا گیا ہے کہ شیوسینا کے پاس پیسے کی طاقت نہیں ہے نہ ہی اس کے پاس ایسے لوگ ہیں جو اس کی پیسہ سے مدد کرسکیں۔ ریاست کی سیاست میں آج بھی پیسہ کو اہمیت حاصل ہے لیکن شیوسینا نے پیسے کی طاقت کو توڑتے ہوئے ریاست میں کانگریس کو مشکلات کا شکار کیا ہے۔ اداریہ میں اس ادعا کی تردید کی گئی ہے کہ شیوسینا کا قیام کانگریس کا ہی فیصلہ تھا ۔ اخبار کا ادعا ہے کہ بال ٹھاکرے کیلئے ایک ہی بات فکر کی تھی کہ ملک ایک قوم کی حیثیت سے متحد نہیں ہوسکتا اور اس کی کوئی طاقتور حکومت نہیں یا کوئی طاقتور وزیر اعظم نہیں منتخب ہوا ہے ۔ اخبار نے کہا کہ شیوسینا نے کبھی بھی مختصر مدتی فوائد کی فکر نہیں کی ہے تاہم ہمیشہ ہی اس نے ملک کے مستقبل کو نظر میں رکھا ہے ۔