ممبئی 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی اور حکومت مہاراشٹرا نینار ریفائنری پراجکٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے شیوسینا نے آج وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فرنویس کو ڈکٹیٹرس قرار دیا اور دعویٰ کیاکہ ایمرجنسی کے خلاف ان دونوں کا شوروغل محض ایک ڈرامہ اور ڈھونگ ہے۔ پارٹی کے اخبار ترجمان سامنا میں اداریہ لکھتے ہوئے شیوسینا نے یہ بھی لکھا کہ مہاراشٹرا کے ضلع رتنا گری میں نینار پراجکٹ پر 44 بلین ڈالر کے میگا ریفائنری پراجکٹ کے لئے سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ وہاں ایک کینسر ہاسپٹل کا بھی سنگ بنیاد رکھا جانا چاہئے کیوں کہ اس زہریلے پراجکٹ کے باعث عوام کینسر جیسے موزی مرض میں مبتلا ہوجائیں گے۔ ٹی بی، تپ دق اور دیگر سینے سے متعلق امراض لاحق ہوں گے۔ اگر اس پراجکٹ کو عوام کے اعتراض کے باوجود قائم کیا جائے تو یہ ان کی مرضی کے برعکس ان پر مسلط کرنے کی کوشش ہے اور اس کو ایمرجنسی کی ہی طرح کہا جاسکتا ہے۔
ایڈیٹوریل میں مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ وزیراعظم مودی کو مرکز کی وزارت ماحولیات بند کردینی چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریاستی سطح پر بھی ایسی وزارت کو ختم کردیا جانا چاہئے۔ مرکز ہی جب زہریلے پراجکٹس قائم کررہا ہے تو پھر قدرتی ماحول کو پسند کرنے والے اور اس فضاء کے تحفظ کے لئے دن رات کام کرنے والے عوام کی کوششیں رائیگاں ہوجائیں گی۔ اس نے مزید لکھا ہے کہ نینار ریفائنری پراجکٹ اس علاقہ کے ایکو سسٹم کو بھی نقصان پہونچائے گا اور زرعی پیداوار بھی تباہ ہوجائے گی۔ نریندر مودی اور دیویندر فرنویس اپنی من مانی کے ذریعہ ڈکٹیٹرشپ چلارہے ہیں اور یہ ڈکٹیٹرشپ ایمرجنسی کے دنوں کی یاد دلاتی ہے۔ یہ لوگ جب ایمرجنسی کے خلاف بولتے ہیں تو محض ڈرامہ کرتے نظر آرہے ہیں جو واقعہ 43 سال قبل پیش آیا تھا اس پر آہ و بکا کرنا ایک ڈھونگ ہی ہے۔ سامنا نے مزید تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جیسا کہ ہٹلر نے لاکھوں یہودیوں کو ہلاک کیا تھا جس کے نتیجہ میں زبردست تباہی آئی تھی اب یہ نینار پراجکٹ بھی لاکھوں عوام کو ان کے گھروں میں ہلاک کرنے کی سازش کے مترادف ہے۔ اس پراجکٹ کے ذریعہ حکومت غریب عوام کی اراضیات کو تباہ کرنا چاہتی ہے، ان کی زمینوں کو گیاس چیمبر میں تبدیل کررہی ہے۔ اس علاقہ کے عوام نے پہلے ہی اپنے اعتراضات پیش کئے ہیں۔