مسلم علاقوں کو تقسیم کردیا گیا ،مسلمانوں میں تشویش کی لہر، احتجاج منظم کرنے آواز کمیٹی کا فیصلہ
نرساپور /14 ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) نرساپور میونسپلٹی میں وارڈز کی حد بندی اور اعلان کے بعد مقامی مسلمانوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔ کل تک گرام پنچایت میں اپنی بھرپور نمائندگی رکھنے والے نرساپور کے مسلمانوں کی میونسپلٹی نمائندگی عملاً ختم ہوجائے گی ۔ 9 بلدی حلقوں کے ساتھ ان کی حد بندی کا بھی اعلان کرلیا گیا ہے ۔ تاہم اس اعلان سے مسلمان اپنی نمائندگی کے متعلق فکر مند ہوگئے ہیں اور اس عمل کو سازش کے طور پر تصور کیا جارہا ہے ۔ نئے حلقوں ( وارڈز ) کے اعلان کے بعد مسلم تنظیموں اور قائدین نے اسے ناانصافی سے تعبیر کیا ہے ۔ مسلم ویلفیر سوسائٹی آواز کمیٹی جمعیتہ الحفاظ کے علاوہ دیگر تنظیموں نے اعلی سطح کی نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس مسئلہ کو حکومت کے سپرد کیا جاسکے اور مسلم رائے دہندوں کو تقسیم کرنے کے بجائے مسلمانوں کی نمائندگی کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات ہوسکیں ۔ آواز کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاستی وزیر اعلی ہر شعبہ میں مسلم نمائندگی کو اہمیت دے رہے ہیں ۔ دیہی ضلعی سطح پر مسلم نمائندگی کو ختم کرنے کی سازش جاری ہے ۔ ریاست بھر میں ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی میں مسلمان بہت بڑا رول رہا ہے اور اس بات سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ آواز کمیٹی نے ان مسلم تنظیموں اور جماعتوں کے قائدین سے نرساپور کے مسئلہ پر توجہ مرکوز کرنے کی درخواست کی ہے ۔ بالخصوص جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داران سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلہ کو چیف منسٹر سے رجوع کریں ۔ آواز کمیٹی نے کہا کہ نرساپور گرام پنچایت کے 18 وارڈز میں 6 مسلمان نمائندگی کرتے تھے ۔ جن میں برکت پورہ ، سلطان پورہ اور قاضی محلہ پر مشتمل 2 وارڈز تھے ۔ جبکہ ان تینوں محلوں کو تقسیم کرتے ہوئے برکت پورہ کو ہٹادیا گیا ہے اور شیوالیم کو شامل کرتے ہوئے مسلم آبادی کو کم کردیا گیا ہے جبکہ جگناتھ راؤ کالونی ، سنیتا لکشماریڈی کالونی کے علاوہ قریش واڑہ دیگر علاقوں میں شدید متاثر ہو رہے ہیں ۔ آواز کمیٹی نے مسلم نمائندگی کو ختم کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے اس سفارش سے دستبرداری کامطالبہ کیا ۔ دیگر صورت بڑے پیمانے پر احتجاج کا انتباہ دیا ۔ آواز کمیٹی نے کہا کہ ان مسلم تنظیموں کا اب امتحان ہے جنہوں نے ٹی آر ایس کی بھرپور تائید کیلئے مسلمانوں سے اپیل کی تھی ۔ اب انہیں چاہئے کہ وہ مسلم نمائندگی کو برقرار رکھنے میں اپنا ملی فریضہ تصور کرتے ہوئے اقدامات کریں ۔