دنیا بھر میں ’’ناک اور کان چھدوانا‘‘ خواتین کا محبوب مشغلہ سمجھا جاتا ہے۔ مائیں بچپن میں ہی اپنی بچیوں کے ناک، کان چھدوا کر بالیاں، کوکے اور نتھنی پہنا دیتی ہیں۔ لڑکیاں خوشی خوشی ناک اور کان چھدواتی ہیں۔ یہ رواج وقت کے ساتھ ساتھ شہری معاشرت کا بھی حصہ بنتا گیا اور اب یہ چیز فیشن کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ لڑکیاں ایک ہی کان چھ چھ بار چھدواتی ہیں اور کانوں میں مختلف قسم کی بالیاں اور ٹاپس پہن کر خوشی محسوس کرتی ہیں۔
جیسے جیسے زمانہ جدت اختیارکرتا گیا ویسے ویسے ناک اور کان چھیدنے کے طریقوں میں بھی جدت آتی گئی۔ ایک وقت میں نوکدار اشیاء سے ناک اور کان چھید کر اس میں دھاگہ ڈالا جانے لگا۔ پھر مشین سے ناک اور کان چھدوانے کا دورآیا۔ ناک اور کان کے چھیدنے کے انداز اور طریقہ کار پر ہمیشہ سے ہی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں ۔ ناک اور کان چھدوانا ایک خوبصورت روایت ہے لیکن ناک اور کان چھدوانے کا بے ڈھنگا عمل اس سے لوگوں کو بدظن کررہا ہو۔ اس خوبصورت فیشن کو ہر لڑکی اپنانا چاہتی ہے اس کی وجہ یہ ہیکہ ناک اور کان چھیدنے کے بغیر لڑکی کا سجنا سنورنا ادھورا سا لگتا ہے۔ اس روایت کی پیروی ضرور کریں۔
ناک، کان ضرور چھدوائیں لیکن اس بات کی تسلی کرلیں کہ جہاں سے آپ ناک کان چھدوا رہی ہیں وہاں صاف ستھرے آلات کا استعمال ہورہا ہے۔ بہتر حل یہ ہیکہ آپ ناک اور کان چھیدنے کے لئے بازار سے سرنج یا ضروری آلات خود خرید کر لے جائیں تاکہ آپ کو تسلی رہے کہ جن چیزوں سے آپ کے ناک کان چھیدے جارہے ہیں وہ صاف ستھرے ہیں اور ناک اور کان چھیدنے کے بعد اپنے سامنے ان آلات کو ضائع کروائیں تاکہ کسی اور کیلئے استعمال نہ کئے جاسکیں۔ ہم اگر ان معاملات میں تھوڑی بہت احتیاط کرلیں تو بہت ساری سنگین بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ناک اور کان چھیدوانے کے بعد مناسب احتیاط کریں۔ کانوں یا ناک میں پہنی ہوئی چیز بالوں، دوپٹے یا بستر میں نہ الجھنے دیں اس سے زخم بننے اور بگڑنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اگر کسی بھی وجہ سے کوئی زخم بن جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں اور جلد سے جلد اس کیلئے دوا کا انتظام کریں۔