ناندیڑ میں رافیل معاملت کے خلاف زبردست احتجاج

مودی حکومت پر کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کرنے کا الزام ، کانگریس قائدین کا خطاب
ناندیڑ ۔ /25 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ناندیڑ میں رافیل معاملت کو لے کر کانگریس پارٹی کی جانب سے احتجاجی ریالی مہاتما پُھلے مارکٹ آئی ٹی آئی کارنر سے کلکٹر آفس تک نکالی گئی ۔ جس کی قیادت ایم ایل اے شمال ناندیڑ ڈی پی ساونت ، ایم ایل سی امر راجورکر ، سابقہ میئر عبدالستار کررہے تھے ۔ مذکورہ ریالی میں ہزاروں کی تعداد میں کانگریس قائدین ، عہدیداران و کارکنان شامل تھے جو رافیل گھوٹالے کے خلاف نعرے لگارہے تھے ۔ کئی احتجاجی رافیل معاملے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بیانر تھامے ہوئے تھے ۔ احتجاجی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریسی قائدین نے مودی پر الزام لگایا کہ چوکیدار کرپشن میں نہ صرف ملوث ہے بلکہ کرپشن کے نئے نئے ریکارڈ قائم کررہا ہے ۔ کانگریس قائدین نے الزام لگایا کہ جملہ اکتالیس ہزار کروڑ روپئے کا رافیل معاملت میں گھوٹالہ ہوا ہے ۔ اس موقع پر کانگریس قائدین نے ضلع کلکٹر کو دیئے گئے میمورنڈم میں مطالبہ کیا کہ ایک جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی جو لوک سبھا ارکان پر مشتمل ہو بنائی جائے ۔ کانگریس دور حکومت میں ایک رافیل جہاز کی قیمت پانچ سو چالیس کروڑ روپئے تھی تو پھر مودی جی سولہ سو کروڑ سے زیادہ قیمت دے کر رافیل جہاز کیوں خرید رہے ہیں ۔ کانگریسی قائدین نے الزام لگایا کہ مودی حکومت ، امبانی و دیگر ارب پتیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ملک کے ایک سو تیس کروڑ عوام کو پریشان کررہی ہے ۔ آج ملک میں غریب اور مڈل کلاس طبقہ پٹرول و ڈیزل کے بے تحاشہ اضافے سے پریشان ہے ۔ نوجوانوں میں ملازمتوں کو لے کر کافی پریشانی ہے ۔ مودی جی نے اقتدار میں آنے سے پہلے سالانہ دو کروڑ نوکریاں نوجوانوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک پورا نہیں ہوا ۔ اب مودی جی نوجوانوں کو پکوڑے بنانے اور فروخت کرنے کی صلاح دے رہے ہیں ۔ میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا کہ رافیل معاملت پر جلد سے جلد غیر جانبدارانہ اور آزادنہ تحقیقات کروائی جائیں ۔ ورنہ کانگریس پارٹی ملک گیر سطح پر احتجاج منظم کرے گی ۔ اپنے خطاب میں کانگریسی قائدین نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستانی عوام مودی جی سے ان کے اعمال کا حساب لیں جو سرکار عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کر تی ، اُس سرکار کو اقتدار پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے منظم کردہ مذکورہ احتجاجی جلوس میں تعلقہ جات کے علاوہ دیہاتوں سے بھی کانگریس قائدین و کارکنان کی کثیر تعداد شامل تھی ۔