ناندیڑھ میں جیت۔شیواجی مہاراج کے تین میم( مراٹھا‘ مسلم ‘ ماووڈا) کی حکمت عملی کامیاب

ناندیڑھ۔ شیواجی مہاراج اپنے دور حکمرانی میں نہایت دوراندیش تھے‘ یہاں پر کسی کو بلاتفریق مذہب زندگی بسر کرنے کی گنجائش فراہم کی گئی تھی۔مگر موجودہ دور میں شیواجی مہاراج کو ایک کٹر ہندو اور مسلمانو ں کے دشمن کے طور پر پیش کیاجارہا ہے۔

یقیناًیہ شیواجی مہاراج کا ہی فارمولہ برائے ’’ تین میم‘‘ ( مراٹھا‘ مسلمان‘ اور ماوڈاس ) کااستعمال کرتے ہوئے کانگریس نے اس الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے۔بناء کسی فرقہ وارانہ کشیدگی کے پرامن طریقہ سے مہاراجہ شیواجی اس تین میم والی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے حکمرانی کی ۔

اپنی سیاسی ضرورتوں کے لئے بی جے پی ‘ آر ایس او روی ایچ پی نے شیواجی مہاراج کا استعمال بطورمخالف مسلم کیا۔ہم سلام پیش کرتے ہیں ناندیڑھ کی ہوشیار لوگوں کوجن میں ہندو اور مسلمانوں دونوں شامل ہیں نے نفرت پھیلانے والی سونچ یعنی بی جے پی ‘ آ رایس ایس اور ایم ائی ایم کو مسترد کردیاہے۔

کانگریس نے سکیولر چہرے عمران پرتاب گڑھی کو پیش کیاجبکہ اویسی برداران نے ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ فرقہ وارانہ الیکشن کی نوعیت پیدا کرنے کی کوششیں کی۔مگر مسلمانوں نے حکمت عملی کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے گمراہی کا شکار نہیں ہوئے۔

تین میم کی حکمت عملی اور فرقہ وارانہ ماحول نے الیکشن سے قبل مسلمانوں او رہندؤں کو سکیولر پارٹی کے لئے ووٹ دینے کو مجبور کردیا۔سال2014کے الیکشن میں بی جے پی کو کانگریسی کی بدعنوانی او ررشوت خوری کی وجہہ سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

مرکز کی مودی حکومت نے ملازمتوں‘ سب کا ساتھ سب کا وکاس مگر پچھلے تین سالوں میں لوجہاد‘ گھر واپسی‘ نوٹ بندی‘ جی ایس ٹی‘ کالا دھن ‘ جملہ بازی ‘ بڑھتی بے روزگاری اور کسانوں کی خودکشی نے بی جے پی کو نہ صرف ریاست مہارشٹرا کے ان بلدی انتخابات میں حاشیہ پر لاکر کھڑا کردیاہے بلکہ گجرات جیسی ریاست کو ایک وقت بی جے پی کا قلعہ سمجھا جاتا تھا وہاں پر بھی حالات کچھ اس قدر بی جے پی کے مخالف چل رہے ہیں کہ صدر بھارتیہ جنتا پارٹی امیت شاہ نے گجرات کے مجوزہ ریاستی انتخابی مہم کے لئے وزیراعظم نریندرمودی‘ چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ اور سشما سوراج جیسے پارٹی قائدین کا سہارا لینا پڑرہا ہے۔

ناندیڑ ھ کے واگھیلامیونسپل کارپوریشن میں کسی ایک سیاسی پارٹی کی جیت نہیں بلکہ فرقہ پرستی اور تقسیم کی سیاست کا حربہ استعمال کرنے والی کو شکست فاش ہوئی ہے۔

ناندیڑھ کے میونسپل انتخابات میں کانگریس کی بھاری اکثریت سے کامیابی اس بات کا اشارہ ہے کہ یہاں کے لوگوں نے فرقہ پرستی کی بنیاد پر سیاست کرنے والی پارٹیوں( بی جے پی اور ایم ائی ایم) کے نظریات کو یکسر مسترد کردیاہے۔

تقریبا3:15تک بھی کانگریس 70سیٹوں پر آگے تھی جبکہ بی جے پی 5اور شیوسینا ایک سیٹ پر بڑھت بنائے ہوئے تھے۔