لاہور۔17 اگسٹ(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل نے اسپاٹ فکسنگ مقدمہ میں فیصلہ سناتے ہوئے کرکٹر ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد کردی۔اس سے قبل عدم تعاون کے مقدمہ میں بھی ناصر جمشید کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی جس کی مدت رواں برس فروری میں ختم ہوگئی تھی جبکہ اسپاٹ فکسنگ مقدمہ کا فیصلہ 6 اگست کو ہونے والی سماعت میں محفوظ کیا گیا تھا۔انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں ناصر جمشید کو پی سی بی ضابطہ اخلاق کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اور یہ اعلان بھی کیا گیا کہ 10 سال کی سزا کے بعد بھی ناصر جمشید کو کرکٹ بورڈ میں یا کرکٹ انتظامیہ میں کوئی عہدہ نہیں ملے گا۔فیصلے کے مطابق ناصر جمشید نے میچ فکسنگ کی ہے جبکہ سٹہ بازوں کی پیشکش قبول کرتے ہوئے رضامندی کا اظہار کرنے اورکرپشن کی یقین دہانی کروانے کا جرم بھی ان پر ثابت ہوا ہے، اس کے علاوہ ان پر کھلاڑیوں کو اکسانے اورسٹہ بازوں سے رابطے کروانے پر اطلاع نہ دینے کا بھی جرم ثابت ہوا۔اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سوپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے اسپاٹ فکسنگ مقدمہ میں ناصر جمشید کو مرکزی کردار قرار دیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ناصر جمشید کے ذریعے دیگر کھلاڑیوں سے رابطے کروائے گئے۔خیال رہے کہ اسپاٹ فکسنگ مقدمہ میں کرکٹر خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا بھگت رہے ہیں جبکہ فاسٹ بولر محمد عرفان اسپاٹ فکسنگ مقدمہ میں سزا کاٹ چکے ہیں۔خیال رہے کہ مذکورہ معاملے میں پی سی بی نے شرجیل خان اور خالد لطیف کو 5 سال کی پابندی کی سزا سنائی تھی جبکہ اپنے دفاع میں ناصر جمشید نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف لگے الزامات ڈرامائی اور بے بنیاد ہیں۔پی سی بی کے سابق چیئرمین شہریار خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ناصر جمشید کے انگلش سٹہ باز کے ساتھ روابط ہیں اور انہوں نے ہی اس مقدمے کے 2 مرکزی ملزمان خالد لطیف اور شرجیل خان کا سٹہ بازوں سے رابطہ کروایا تھا۔