ممبئی۔/3جون،( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا کے سیاسی حلقوں میں یہ خبریں گشت کررہی ہیں کہ وزیر صنعت نارائن رانے کانگریس سے علحدہ ہورہے ہیں۔ یاد رہے کہ رانے ایک ایسے قائد ہیں جنہوں نے قبل ازیں کئی بار کانگریس قیادت کی غیر اطمینان بخش کارکردگی پر اپنی ناراضگی کا برملا اظہار کیا لیکن حالیہ لوک سبھا انتخابات میں رتناگیری۔ سندھو درگ حلقہ رائے دہی سے اُن کے بیٹے نلیش رانے کے شیوسینا امیدوار کے ہاتھوں شکست کے بعد وہ انتہائی غیر مطمئن ہیں۔ کانگریس کی شکست فاش کے بعد رانے کا بینی اجلاس میں شریک نہیں ہورہے ہیں۔ مہاراشٹرا میں 27 نشستوں پر مقابلہ کرنے والی کانگریس کو صرف2نشستوں پر کامیابی ملی۔ رانے نے کانگریس امیدواروں کی شکست کیلئے کانگریس کی حلیف جماعت این سی پی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ این سی پی کی سازش کی وجہ سے ایسا ہوا ۔
انہوں نے 16مئی کو جس وقت انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوا تھا، اپنا استعفی پیش کردیا تھا۔ لیکن وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے ان کا استعفی منظور نہیں کیا۔ جہاں تک قیادت میں تبدیلی کا سوال ہے تو اس کے بارے میں رانے نے کہا کہ کہ وہ پارٹی ورکرس سے تبادلہ خیال کرنے کے بعد اپنے موقف کا اظہار کریں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہے کہ جس وقت مہاراشٹرا میں انتخابی مہمات زور و شور سے جاری تھیںاُسوقت رانے یہی کہتے پھررہے تھے کہ کانگریس نے اُن ( رانے ) کی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال نہیں کیا ہے تاہم اب رانے اپنے سیاسی موقف کا اندرون دو دن اعلان کرنے والے ہیں۔ اُن کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ رانے نے اب تک خاموشی اختیار کررکھی تھی لیکن اب وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔ نارائن رانے نے 2005ء میں شیوسینا سے علحدگی اختیار کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اُسوقت انھیں آنجہانی ولاس راؤ دیشمکھ کی کابینہ میں وزارت کا قلمدان سونپا گیا تھا۔