’’نائیڈوپر سے سیکولرازم کا نقاب اُٹھ گیا ‘‘

مساجد میں ’’سوریہ نمسکار‘‘ کا اشارہ گندی سوچ کی عکاس : جمعیتہ العلماء

سوریاپیٹ۔ یکم فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ العلماء تلنگانہ و اے پی سابق ایم ایل سی نے کہا کہ جمعیتہ العلماء ہند موجودہ حالات میں ملک میں امن و شانتی کو برقرار رکھنے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ وہ مستقر سوریاپیٹ کے اُردو صحیفہ نگاروں سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے دو یوم قبل مخالف مسلم بیان بازی کرنے کی شدید مذمت کی اور نائیڈو کو کٹر پسند قرار دیا۔ انہوں نے نائیڈو کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ نائیڈو نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس میں یہاں تک کہہ دیا کہ سوریہ نمسکار مساجد، گرجا گھروں میں بھی ہونا چاہئے۔ ان کی یہ گندی سوچ آنے والے عام انتخابات کو دیکھ کر ہندو کارڈ کھیلنا ہے۔ ان پر سے سیکولرازم کا نقاب اُٹھ گیا۔ نائیڈو کا یہ بیان اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے بیانات سے زیادہ سخت ہے۔ یوگی مدارس میں سوریہ نمسکار کے خواہاں نہیں ہیں جبکہ نائیڈو مساجد میں سوریہ نمسکار کا اشارہ دے رہے ہیں۔ شبیر احمد نے مزید کہا کہ اے پی حکومت ہر ماہ امام کو 5,000 روپئے کا اعزازیہ دے رہی ہے۔ اسی وجہ سے مذہبی مقامات پر کنٹرول کرنے کا پلان تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے نائیڈو سے مخالف مسلم بیان کو واپس لینے اور مسلمانوں سے غیرمشروط معذرت خواہی کا مطالبہ کیا، بصورت دیگر 5 فروری کو گنٹور میں منعقد شدنی جمعیتہ العلماء اجلاس میں آندھرا پردیش حکومت کے خلاف ایک منصوبہ کو قطعیت دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر جمعیتہ العلماء جنرل سیکریٹری حافظ پیر خلیق احمد صابر، ریاستی رکن و ضلع جنرل سیکریٹری جمعیتہ العلماء سوریا پیٹ مولانا اطہر مظاہری اور دیگر موجود تھے۔