نئے صدر افغانستان عبدالغنی کی حلف برداری

کابل۔ 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق امریکی شہری ماہر تعلیمات اشرف غنی کو آج افغانستان کے نئے صدر کی حیثیت سے حلف دلایا گیا۔ انہوں نے اپنے اولین صدارتی خطاب میں طالبان شورش پسندوں سے اپیل کی کہ 13 سال کی جنگ کے بعد وہ امن مذاکرات کیلئے تیار ہوجائیں۔ کابل کے قصر صدارت میں منعقدہ یہ تقریب حلف برداری افغانستان میں پہلا جمہوری طریقہ سے اقتدار سے منتقلی کا واقعہ ہے اور اس سے حامد کرزئی کے دور اقتدار کے بعد ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ حامد کرزئی طالبان کی 2001ء میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد مسلسل صدر افغانستان تھے۔ جون کے صدارتی انتخابات دھوکہ دہی کی بناء پر تنازعات کا شکار ہوگئے تھے لیکن بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے آج کی تقریب حلف برداری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فوجی اور سیویلین مداخلت کے بجائے ایک کلیدی ورثہ قرار دیا۔ امریکہ زیرقیادت ناٹو کا فوجی مشن آئندہ تین ماہ میں اختتام پذیر ہوگا لیکن طالبان قومی استحکام کیلئے مسلسل خطرہ بنے رہیں گے، کیونکہ حالیہ مہینوں میں انہوں نے کئی تازہ جارحانہ حملے کئے ہیں۔ عبدالغنی نے حلف اٹھانے کے بعد اپنی تقریر میں کہا کہ ہم حکومت کے مخالفین سے خاص طور پر طالبان اور حزب اسلامی سے خواہش کرتے ہیں کہ امن مذاکرات اور سیاسی مذاکرات میں شامل ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں کوئی مسائل ہوں تو وہ ہم سے کہہ سکتے ہیں۔ ہم اس کا حل تلاش کریں گے۔ ہم ہر دیہاتی سے امن کی اپیل کررہے ہیں۔ ہر عالم دین سے خواہش کریں گے کہ وہ طالبان کو درست مشورہ دیں اور اگر وہ ان کی نصیحت قبول نہ کریں تو ان سے تمام تعلقات منقطع کرلئے جائیں۔
افغانستان فوجی دستوں کی معاملت پر
آج دستخط کریگا : امریکی مشیر
کابل ، 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک سینئر مشیر برائے امریکی صدر براک اوباما نے آج کہا کہ افغانستان کل اس معاملت پر دستخط کردے گا جو امریکی سپاہیوں کو اس ملک میں رواں سال کے ختم کے بعد بھی موجود رہنے کی اجازت دے گی۔ جان پوڈیسٹا نے کابل میں امریکی ایمبیسی میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انھیں نہیں پتہ کہ آیا نئے صدر اشرف غنی احمد زئی ہی اس معاملت برائے افغانستان پر دستخط کریں گے۔ پوڈیسٹا نے کہا کہ وہ امریکہ کی طرف سے اس پر دستخط کریں گے۔ یہ معاملت تقریباً 10,000 امریکی فوجیوں کو لڑائی کے انٹرنیشنل مشن کے 31 ڈسمبر کو اختتام کے بعد بھی اس ملک میں برقرار رہنے کی اجازت دے گی۔