نئے حمد انٹرنیشنل ایرپورٹ پر بیرونی کارکن پھنس گئے

دوحہ۔ 4؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ کئی کم آمدنی والے کارکن جن کا تعلق مختلف ایشیائی ممالک سے ہے اور جو پہلی بار نئی ملازمتوں پر تقرر کے بعد یہاں پہنچے تھے، کئی گھنٹوں تک نئے حمد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پھنس گئے کیونکہ کمپنیوں کے نمائندے ان کا استقبال کرنے بروقت نہیں پہنچ سکے۔ آنے والے بیشتر مسافروں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نئے ایئرپورٹ پر سہولتوں اور خدمات کی ستائش کی۔ یہ دنیا کا سب سے نیا شہری ہوابازی مرکز ہے جو 30 اپریل کو جزوی طور پر 10 بجٹ ایئر لائنس کے لئے جو اسی کے زیر انتظام ہیں کھول دیا گیا تھا۔ ان ایئر لائنز میں فلائی دوبئی ایئر عربیہ، نیپال ایئر لائنز اور ایئر انڈیا ایکسپریس شامل ہیں، لیکن ایک مسافر اس کا سامان دیر سے پہنچنے پر ناراض تھا۔

قطر میں ملازم ایک عرب شہری محمد نمیر نے کہا کہ وہ کل دوبئی سے فلائی دوبئی کے ذریعہ یہاں پہنچا، لیکن اس کا سامان آج پہنچا جب اس نے اپنے لاپتہ سامان کے بارے میں دریافت کیا تو اسے بتایا گیا کہ انہیں دوبئی سے ہی طیارے میں نہیں رکھا گیا تھا۔ نمیر نے کہا کہ یہ ایئر لائن کی ذمہ داری ہے کہ لاپتہ سامان اس کے پتے پر پہنچائیں۔ اسے سامان لینے کے لئے تیز دھوپ میں ایئر پورٹ آنا پڑا حالانکہ یہ دوسروں کی غلطی تھی۔ پھنسے ہوئے مسافروں میں زیادہ تعداد نیپالی اور ہندوستانی مزدوروں کی تھی جو ایئر پورٹ پر کھانے کے بغیر کئی گھنٹوں تک پھنس گئے تھے اور سفر کی تھکن سے پہلے ہی نڈھال تھے۔ وہ ایئر عربیہ اور فلائی دوبئی کی پروازوں کے ذریعہ یہاں پہنچے تھے جو مسافروں کو بلا معاوضہ کھانا پیش نہیں کرتیں۔ ایک یوروپی کمپنی کے چوکیدار کی نوکری کے لئے آنے والے نیپالی شہری نے کہا کہ وہ صبح 7 بجے سے منتظر تھا۔ اس نے کمپنی کو دو مرتبہ ٹیلی فون بھی کئے۔ 6 گھنٹوں سے زیادہ وقت گزر گیا، لیکن اسے لے جانے کے لئے کوئی بھی نہیں پہنچا۔ اس کی جیب میں صرف 30 قطری ریال ہیں۔ 2 گھنٹوں تک انتظار کرنے کے بعد وہ کچھ کھانے کے لئے اور پانی پینے کے لئے کینٹین پہنچا تھا، لیکن اسے خالی ہاتھ واپس آنا پڑا کیونکہ وہ کوئی بھی چیز خرید نہیں سکتا تھا۔ پانی کی بوتل بھی 10 قطری ریال قیمت کی تھی۔ اس نے کہا کہ آخر کار اس کو نل کا پانی پینا پڑا اور جو کچھ تھوڑا سا کھانا اس کے توشے میں باقی بچا ہوا تھا وہ کھانا پڑا، کیونکہ وہ کٹھمنڈو سے براہ دوبئی دوحہ پہنچا تھا۔

کمار جو ملائیشیا میں ملازم تھا دوبئی اور دیگر کئی مملکتوں میں بھی برسوں خدمات انجام دے چکا ہے کہا کہ یہ بہترین ایئر پورٹ ہے۔ وہ اپنے سفر کے دوران کئی ایئر پورٹ دیکھ چکا ہے، لیکن اسے اس ایئر پورٹ سے باہر نکلنے کے لئے بمشکل 10 منٹ لگے۔ 6 مسافروں کے ایک گروپ نے جو ایئر عربیہ سے آیا تھا جنہیں ایک تعمیراتی کمپنی میں ملازمت حاصل ہوئی تھی کہا کہ وہ 9:50 بجے شب کل ممبئی ایئر پورٹ سے روانہ ہوئے تھے اور بروقت شارجہ پہنچ گئے، لیکن انہیں دوحہ آنے کے لئے شارجہ سے طیارہ 8 گھنٹوں بعد دستیاب ہوئے۔ گروپ کے ایک اور رکن نے کہا کہ ایئر پورٹ پر کوئی مشکل پیش نہیں آئی، کیونکہ ان کی مدد کرنے ہر جگہ ارکان عملہ موجود تھے، لیکن انہیں 4 گھنٹوں سے زیادہ انتظار کرنا پڑا کیونکہ کمپنی سے انہیں لے جانے کے لئے کوئی بھی نہیں آیا جو کچھ کھانا ان کے ساتھ تھا شارجہ ایئر پورٹ پر بھی ختم ہوچکا تھا۔