نئی دہلی۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) نئی لوک سبھا میں آج ایک عجیب و غریب منظر دیکھنے میں آیا جو یقینا مابعد انتخابات اور نئی حکومت کی حلف برداری کے بعد خوشیوں سے بھرے ماحول سے بالکل متضاد ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کے ارکان ٹریژری بینچس پر قابل لحاظ تعداد میں موجود تھے جبکہ کانگریس کے صرف 44 ارکان اپوزیشن بینچس پر موجود تھے۔ جیسے ہی ایک فاتح کی طرح نریندر مودی ایوان میں داخل ہوئے، ڈیسک تھپتھپائے جانے لگے۔ مودی کے بعد داخل ہونے والوں میں ایل کے اڈوانی تھے۔ کُرتے اور چوڑی دار پائجامہ میں ملبوس نریندر مودی نے مسکراتے ہوئے ایوان میں داخلہ لیا اور سب سے ملاقات کی، جیسے ہی وہ کانگریس بینچس کی جانب بڑھے، بالکل اسی وقت کانگریس صدر سونیا گاندھی ایوان میں داخل ہوئیں اور دونوں نے ایک دوسرے کو ’’نمستے‘‘ کیا۔ وزیراعظم نے سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو سے مصافحہ کیا جنہوں نے مودی کو کامیابی پر مبارکباد دی۔
لوک سبھا میں نشستوں کی سجاوٹ بھی کچھ اس انداز سے کی گئی تھی جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مرکز میں حکومت تبدیل ہوئی ہے کیونکہ 1984ء کے بعد بی جے پی ایسی واحد پارٹی ہے جو اپنے بل بوتے پر حکومت سازی کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اڈوانی پارٹی کے پارلیمانی صدرنشین کی حیثیت سے وزیراعظم نریندر مودی کی متصل نشست پر بیٹھے ہوئے تھے جبکہ ان کے بعد والی اوّل قطار کی بینچ پر مرلی منوہر جوشی، رام ولاس پاسوان، ایم وینکیا نائیڈو، سشما سوراج اور راج ناتھ سنگھ براجمان تھے جبکہ دوسری قطار میں بی جے پی کے سابق صدر نتن گڈکری براجمان تھے۔ اپوزیشن بینچوں میں پہلی قطار والی نشستوں پر ایوان میں کانگریسی لیڈر ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی، ایم ویرپا موئیلی اور کے ایچ مونیپا بیٹھے ہوئے تھے۔ عقب کی بینچوں پر راہول گاندھی اور راہول گاندھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اپوزیشن جماعتوں میں پہلی قطار کی نشست پر بیٹھے ہوئے مزید کچھ قائدین کے تاہم ملائم سنگھ یادو، ایم تھمیدورائی کے نام قابل ذکر ہیں۔