میں وزیراعظم سے بڑا محب وطن ہوں

چیف منسٹردہلی اروند کجریوال کا ادعا، غداری کے الزام میں مقدمہ درج کرنے پر تنقید
نئی دہلی ۔ 29 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال جنہیں غداری کے الزام کا سامنا ہے، آج کہا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی سے ’’بڑے محب وطن‘‘ ہیں اور دعویٰ کیا کہ بی جے پی پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو پریشان نہیں کرنا چاہتی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی مقدمہ کے ’’حقیقی باغیوں‘‘ کو گرفتار کرنا نہیں چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف غداری کے الزام میں شکایت درج کی گئی ہے۔ وہ دلتوں کی تائید میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ پسماندہ طبقات اور غریبوں کے لئے آواز اٹھاتے ہیں۔ وہ ان (بی جے پی) کیلئے اگر قوم دشمن ہیں تو یہی سہی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہندوستان کے خلاف یونیورسٹی کے احاطہ میں نعرہ بازی کررہے تھے، ان کا تعلق کشمیر سے تھا۔ میں مودی جی سے زیادہ قوم پرست ہوں۔ میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ جن لوگوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی، انہیں کیوں گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ جو لوگ ایسے نعرے لگا رہے تھے، ان کا تعلق کشمیر سے تھا اور اگر انہیں گرفتار کیا جائے تو محبوبہ مفتی برہم ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجی روزانہ سرحد پر شہید ہورہے ہیں اور مودی جی کہتے ہیں کہ کشمیر میں قوم دشمن عناصر کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت تشکیل دی جائے۔ وہ بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان تشکیل حکومت کیلئے جاری مذاکرات کا حوالہ دے رہے تھے۔ یہ مذاکرات مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد شروع ہوئے ہیں۔ نائب صدر کانگریس راہول گاندھی، جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم سیتارام یچوری، عام آدمی پارٹی کے اروند کجریوال ان 9 افراد میں شامل ہیں جن کے خلاف حیدرآباد کی پولیس نے غداری کے الزامات میں مقدمہ درج کیا ہے۔ راہول، کجریوال، یچوری، کانگریسی قائدین آنند شرما، اجئے ماکن، سی پی آئی کے ڈی راجہ، جے ڈی یو کے کے سی تیاگی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار یونیورسٹی کے محققین عمر خالد کے خلاف بھی غداری کے مقدمے درج کئے گئے ہیں۔ ایسا وکیل جناردھن گوڑ کی شکایت پر کیا گیا ہے۔ کجریوال نے کہا کہ دلتوں کو انصاف سے محروم رکھا جارہا ہے ۔ ان کی آوازیں مودی کی ’’آمرانہ حکمرانی‘‘ میں دبائی جارہی ہیں۔ ایک دلت چیف منسٹر کو لدھیانہ کے دیہات کوہا میں دیگر دو دلت نوجوانوں ہریندر سنگھ اور جتیندر سنگھ کے ساتھ ایک جعلی انکاونٹر میں ہلاک کردیا گیا ہے۔ بادل خاندان کی دہشت کا خاتمہ ہونے جارہا ہے۔ ان کی ایک سال کی حکومت کے دوران اتنے مظالم ہوچکے ہیں کہ ان کے پاپ کا گھڑا بھر گیا ہے۔ وہ نوجوانوں کو خطاب کررہے تھے۔ وہ فی الحال پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ لدھیانہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب ان کی کار پر احتجاجیوں نے حملہ کردیا اور سنگباری کرتے ہوئے اس کی ونڈ شیلڈ توڑ دی۔ تاہم اروند کجریوال محفوظ رہے۔ مبینہ طور پر حملہ آور اکالی دل کارکن تھے۔