خاتون ڈاکٹر کی شکایت پر ڈیٹکٹیو پولیس کی کارروائی ، دھوکے باز جیل منتقل
حیدرآباد ۔ /28 جون (سیاست نیوز) میڈیکل سیٹس فراہم کرنے کے بہانے لاکھوں روپئے کی دھوکہ دہی میں ملوث دو دھوکے بازوں کو سنٹرل کرائم اسٹیشن کی سائبر کرائم پولیس نے گرفتار کرلیا ۔ کمشنر آف پولیس مسٹر انجنی کمار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاطمہ رضوی سے انہیں شکایت موصول ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ بعض نامعلوم افراد نے انہیں کرناٹک کے میڈیکل کالج میں سیٹ فراہم کرنے کے بہانے ان سے 30 لاکھ روپئے ہڑپ لئے ۔ کمشنر نے کہا کہ اس دھوکہ باز ٹولی کا سرغنہ سنتوش رائے جس کا تعلق دہلی سے ہے انہیں اپنے دوست پنکچ کمار پاٹھک کی مدد سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی میں ملوث ہوتے ہوئے کرناٹک ، دہلی اور ممبئی میں کئی افراد کو دھوکہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاطمہ رضوی کو مذکورہ دھوکے بازوں نے پہلے ان کے موبائیل فون پر ایس ایم ایس روانہ کیا جس میں دعویٰ کیا کہ وہ ایم ڈی اور ایم ایس کی سیٹ این آر آئی کوٹہ میں فراہم کرسکتے ہیں ۔ جس پر یقین کرکے ڈاکٹر رضوی نے ڈائرکٹر جنرل ہیلت سرویسیس کے نام پر 5 ہزار روپئے کا ڈی ڈی روانہ کیا اور دھوکہ بازوں نے مرکزی محکمہ صحت کا ایک ای میل قائم کیا اور ڈاکٹر رضوی کو 10 لاکھ روپئے شمس آباد ایرپورٹ پر ڈاکٹر آر ایس یادو کے حوالے کرنے کیلئے کہا ۔ دھوکہ بازوں نے ڈاکٹر فاطمہ رضوی سے وقفہ وقفہ سے جملہ 81 لاکھ روپئے حاصل کرلئے اور بعد ازاں اپنا موبائیل فون بند کردیا ۔ مسٹر انجنی کمار نے کہا کہ سنتوش رائے ، منوج کمار پاٹھک اور امیت کمار جو پیشہ سے سافٹ ویئر انجنیئر ہیں نے دھوکہ دہی کے ارادے سے سرکاری محکمہ کے فرضی ای میل قائم کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں میں دھوکہ بازوں کے خلاف جملہ 16 مقدمات درج کئے گئے ہیں اور اس کی تحقیقات جاری ہے ۔ پولیس نے ان کے قبضے سے فرضی میڈیکل کالج کے اسٹامپس ، اپلیکیشن ، بینک کھاتوں کے پاس بک ، چیک بک اور کمپیوٹرس اور دیگر اشیاء برآمد کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کرکے جیل بھیج دیا ۔