میڈیکل میں داخلہ بغیر ڈونیشن…

محمد مبشر الدین خرم

میڈیکل کالج میں داخلہ اور میڈیسن کی تعلیم ہر نوجوان کا خواب بنتا جا رہا ہے اور اس خواب کو پورا کرنے کیلئے نوجوان محنت و مشقت بھی کر رہے ہیں لیکن بھلا ہو ان میڈیکل کالجس کا جو بھاری ڈونیشن کے حصول کے ذریعہ داخلے دیتے ہیں ان نوجوان ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھنے والے نوجوانوں کے خوابوں کو مٹی میں ملا دیتے ہیں لیکن ان حالات میں یہ نوجوان مایوسی کا شکار ہوئے بغیر دنیا کے مختلف ممالک میں جہاں میڈیکل تعلیم مہنگی نہیں ہے ان ممالک کا رخ کرنے لگے ہیں۔ جس کے سبب ملک میں موجود ڈاکٹرس کی قلت دور ہونے کے ساتھ ساتھ اس مقدس پیشہ کو تجارت بننے سے بچانے والے پیدا ہونے کی امیدیں نظر آنے لگی ہیں۔ فلپائین کے شہر ’’دواؤ ‘‘ میں موجود ’’ دواؤ میڈیکل فاؤنڈیشن ‘‘ میں داخلہ حاصل کرنے والے ہندستانی طلبہ میں جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی اکثریت کا ماننا ہے کہ انہیں اعلی نشانات حاصل ہونے کے باوجود داخلہ نہ ملنے سے وہ مایوس ہو چکے تھے لیکن فلپائن میں میڈیسن کی تعلیم کے مواقع نے انہیں مایوسی سے بچا لیا۔ دواؤمیڈیکل فاؤنڈیشن میں تعلیم حاصل کرنا کوئی مشکل بات نہیں ہے لیکن طلبہ میں پڑھائی کا جذبہ ضروری ہے کیونکہ طلبہ جب تک محنت سے پڑھائی نہیں کرتے مستقبل کو تابناک بنانا دشوار ہے۔ ہندستان بالخصوص ملک کے جنوبی خطہ میں موجود میڈیکل کالجس میں داخلہ حاصل کرنے کیلئے طلبہ کو کروڑہا روپئے بطور ڈونیشن ادا کرنے پڑ رہے ہیں لیکن فلپائن میں میڈیکل کی تعلیم کے حصول کیلئے انہیں بطور فیس صرف 17لاکھ روپئے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ 5سال پر مشتمل یم بی بی ایس کورس کیلئے 17لاکھ روپئے نا قابل یقین ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ فلپائن میں موجود اس کالج میں جہاں عصری معیاری سہولتیں موجود ہیں اس میں وہ ہندستانی طلبہ داخلہ کے اہل ہیں جو انٹرمیڈیٹ میں 65فیصد نشانات کے ساتھ کامیابی حاصل کرچکے ہوں۔
عصری سہولتوں کے ذریعہ میڈیکل شعبہ میں مہارت
دواؤ میڈیکل کالج میں موجود عصری سہولتوں میں سب سے اہم سہولت کالج میں موجود سمیولیٹر روم ہے جہاں میڈیکل طلبہ مصنوعی انسان پر ہر قسم کے تجربے کر سکتے ہیں۔ٖپروفیسر ڈاکٹر ابھابھا (گائیناکالوجسٹ) نے بتایاکہ ایشیاء میں سمیولیٹر روم کی سہولت صرف دو ممالک میں موجود ہے جن میں سنگاپور کے بعد صرف دواؤ میڈیکل فاؤنڈیشن ہے جہاں یہ عصری سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ فلپائن میں میڈیکل تعلیم کے ارزاں ہونے کی وجوہات کا پتہ لگانے کی کوشش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ اس ملک میں سیاست داں میڈیکل کالج نہیں چلاتے۔ دواؤ میڈیکل فاؤنڈیشن میں جہاں ریاست آندھرا پردیش ‘ تلنگانہ ‘تمل ناڈو وار دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی کثیر تعداد زیر تعلیم ہے کیلئے موجود سہولتوں میں ایس جی کنسلٹنسی کی جانب سے چلائے جانے والی ہاسٹل کی سہولت بھی انتہائی شاندار ہے جہاں طلبہ کو رہائش کے ساتھ جنوبی ہند کی غذائیں بھی دستیاب ہیں۔ دواؤ میڈیکل کالج فاؤنڈیشن میں میڈیکل کی تعلیم کے حصول کیلئے ترجیح دینے کی وجوہات میں ایک اہم ترین وجہ یہ بھی ہے کہ فلپائن کا یہ شہر محفوظ ترین شہروں کی فہرست میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور حکومت فلپائن مندیناؤ کے اس خطہ کو میڈیکل کالجس کے مرکز کے طور پر فروغ دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ دواؤ میڈیکل انسٹیٹیوٹ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کا تعلق مختلف ممالک سے ہے اس کے باوجود ان میں رابطہ کا فقدان نہیں ہے کیونکہ فلپائن دنیا بھر میں انگریزی زبان کا استعمال کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے جہاں بول چال کی زبان انگریزی ہے۔ علاوہ ازیں اس میڈیکل کالج کے کیمپس میں داخل ہونے کے بعد طلبہ کو عصری سولتیں ‘ ای ۔ لائبریری ‘ لکچر ہالس ‘ وسیع و عریض کلاس رومس اور خندہ پیشانی و احترام سے ملنے والے فلپین شہری اس حد تک متاثر کرتے ہیں کہ انہیں تعلیم کے علاوہ کسی اور جانب توجہ دینے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ اس کالج میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ کا کہنا ہے کہ عصری سہولتوں کے ساتھ انہیں قابل اساتذہ اور بہترین ماحول حاصل ہونے کے سبب وہ یہ محسوس نہیں کرتے کہ وہ اپنے گھر سے دور رہ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مسٹر جی ۔ ستیش مینیجنگ ڈائریکٹر ایس ۔جی ۔کنسلٹنسی امیرپیٹ نے بتایا کہ فلپائن میں میڈیکل تعلیم کے رجحان میں اضافہ کی بنیادی وجہ چین میں زبان کے مسائل ہیں علاوہ ازیں دواؤ میڈیکل کالج میں کم سے کم فیس میں میڈیکل کی تعلیم کے ساتھ امریکی طرز نصاب طلبہ کیلئے انتہائی سہولت کا باعث ہے۔

امریکی طرز نصاب اعلی تعلیم میں فائدہ مند
ایم بی بی ایس کے بعد امریکہ میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کا منصوبہ تیار کرنے والے طلبہ کیلئے فلپائن میں تعلیم کا حصول بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ فلپائن میں امریکی طرز نصاب کے سبب یو ایس ایم ایل ای امتحان تحریر کرنے والے طلبہ ایک سال محفوظ کر سکتے ہیں۔ اب جبکہ ہندستان میں میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے بیرون ملک ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ملک میں پوسٹ گریجویٹ کرنے اور اہلیت کے حصل کیلئے امتحان کو یکجا کر دیئے جانے کے بعد ہندستانی طلبہ کو مزید آسانیاں پیدا ہوچکی ہیں لیکن جو طلبہ امریکہ میں میڈیسن کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے متمنی ہیں انہیں فلپائن کا نصاب تعلیم کافی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ فلپائن میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے طلبہ دوسرے سال میں کامیابی کے حصول کے ساتھ ہی USMLEکے پہلے مرحلہ کیلئے رجوع ہو سکتے ہیں جبکہ ہندستان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ایم بی بی ایس کی تکمیل کے بعد ہی یہ موقع میسر آتا ہے۔ دواؤ میڈیکل فاؤنڈیشن کی جانب سے چلائے جانے والے میڈیکل کالج و ہاسپٹلس جو کہ مندیناؤ کے معیاری دواخانوں میں شمار کئے جاتے ہیں میں دنیا کے مختلف خطوں سے حصول علم کیلئے پہنچنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے لیکن اس کے باوجود ادارے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اپنے طلبہ پر شخصی توجہ میں کوئی مفاہمت نہیں کی جاتی اور ماسواء تعلیم کے دیگر کسی بھی طرح کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی جس کی سببطلبہ میں تعلیمکے حصول کا جذبہ کافی زیادہ پایا جاتا ہے۔
فلپائن ’دواؤ‘ طلبہ کیلئے محفوظ شہر
حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی طالبہ مس شازما جو کہ دواؤ میڈیکل میں داخلہ کیلئے ابتدائی تعلیم حاصل کررہی ہیں نے بتایا کہ اس شہر میں صرف ایک نظریہ اگر لیکر پہنچیں کہ ڈاکٹر بننا ہے تو کامیابی ممکن ہے اور اعلی تعلیم کے حصول کی راہیں ہموار ہوتی رہیں گی ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ مسلم گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود اس شہر میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کر رہی ہیں کیونکہ اس خطہ میں مسلم ماحول بھی موجود ہے جس کے سبب کوئی دشواری نہیں ہوتی۔ اسی طرح کریم نگر سے تعلق رکھنے والی ان کی ہم جماعت لڑکی انشاء نے بتایا کہ فلپائن میں کم فیس کے سبب ڈاکٹر بننے کا خواب تو پورا ہو جائے گا لیکن ان کا ارادہ اعلی تعلیم حاصل کرنا ہے اور اس منصوبہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہوں نے فلپائن میں داخلہ حاصل کیا ہے۔ باپٹلہ کے نوجوان عبدالکریم سید نے بتایا کہ انہیں چین میں ایم بی بی ایس کی تعلیم کا تجربہ ہے اسی لئے وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ فلپائن میں میڈیکل تعلیم وہاں سے اچھی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ چین میں اساتذہ اور طلبہ کے درمیان موجود رابطہ کے فقدان کی بنیادی وجہ زبان کا مسئلہ ہے اور فلپائن میں ذریعہ تعلیم انگریزی ہونے کے ساتھ ساتھ رابطہ کی زبان بھی انگریزی ہی ہے۔ اسی لئے انہیں یہاں کوئی دشواری نہیں ہو رہی ہے۔اسی طرح مسٹر نعیم الدین خان جو اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں نے بتایا کہ دیار غیر میں تعلیم کا حصول ایک چیلنج ہے لیکن فلپائن میں ایس جی کنسلٹنسی نے جنوبی ہند کے طلبہ کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے ہاسٹل کی سہولت اور ہندستانی غذاؤں کی سہولت فراہم کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کی وجہ سے یہ احساس نہیں ہوتا کہ کسی اور ملک میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کررہے ہیں کیونکہ گھر جیسی غذائیں اور سخت نگرانی طلبہ کو ہاسٹل اور کالج کی حد تک محدود کئے ہوئے ہے۔
ایس جی کنسلٹنسی فلپائن میں جنوبی ہند کا دوسرا نام
سرپرست اپنے بچوں کو گھر سے دور تعلیم کے حصول کیلئے روانہ کرنے سے قبل طمانیت حاصل کرتے ہیں اور ایس جی کنسلٹنسی عملی طمانیت فراہم کرتی ہے۔ مسٹر گرکیپتی ستیش نے بتایا کہ کالج کی 17لاکھ فیس کے علاوہ 5سال کے دوران طلبہ کو ہ ہاسٹل کی سہولت سے استفادہ حاصل کرتے ہیں تو رہائش اور تغذیہ کیلئے 15لاکھ تک کا خرچ آتا ہے ۔ علاوہ ازیں طلبہ علحدہ مکانات کرایہ پر حاصل کرتے ہوئے قیام کرتے ہیں جو کہ کچھ مہنگا پڑتا ہے۔ مسٹر ستیش نے بتایا کہ ہاسٹل پر سی سی ٹی وی کے ذریعہ نظر رکھی جاتی ہے ۔ دواؤ میڈیکل فاؤنڈیشن کی جانب سے چلائے جانے والے ادارۂ جات میں تیزی سے بڑھ رہی ہندستانی طلبہ کی تعداد کی بنیادی وجہ میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے بیرون ملک ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر نے والے طلبہ کے کیلئے منعقد کئے جانے والے اہلیتی امتحان میں دواؤ میڈیکل فاؤنڈیشن کے طلبہ کے 90فیصد نتائج ہیں جو کہ دیگر طلبہ کو اس ادارے میں داخلہ حاصل کرنے کی سمت راغب کر رہے ہیں۔ فلپائن میں میڈیکل میں داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ میں کئی ایسے طلبہ ہیں جنہوں نے ایمسیٹ میں معیاری نشانات کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی لیکن مختلف وجوہات کی بناء پر انہیں داخلہ نہیں مل پایا۔ دواؤ میڈیکل کالج میں تمام عصری سہولتوں سے استفادہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ عملی تربیت پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے تاکہ ڈاکٹرس میں مہارت پیدا ہو سکے اور وہ جب کالج سے باہر قدم رکھے تو مکمل انسانیت کا ہمدرد اور ضرورت پڑنے پر علاج کرنے کی اہلیت رکھنے والا ہونا چاہئے ۔مسٹر ستیش نے بتایا کہ ان کی کنسلٹنسی نے مکمل طمانیت کے حصول کے بعد ہی دواؤ کا انتخاب کیا ہے۔
٭٭٭٭٭