ایک تہائی سے زائد خون کے نمونے مشتبہ ، اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کا سنسنی خیز انکشاف
پیرس۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی سطح پر کھیل کے مقابلوں میں کھلاڑیوں کی جانب سے مظاہرہ میں اضافہ کیلئے ممنوعہ اشیاء کے بے تحاشہ استعمال کا حیرت انگیز انکشاف ہوا۔ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا)نے کہا کہ تازہ اعداد و شمار نے خطرناک صورتحال کی عکاسی کی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ 5 ہزار اتھلیٹس سے 12 ہزار خون کے نمونے حاصل کئے گئے اور جو نتائج سامنے آئے ہیں ، وہ انتہائی حیرت انگیز رہے اور ہر تین میڈل حاصل کرنے والے اتھلیٹ میں ایک کی رپورٹ مشتبہ رہی۔ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف ایتھلیٹکس فیڈریشنس(آئی اے اے ایف) کو ڈوپنگ کے ان تازہ مشتبہ الزامات سامنے آنے کے بعد ایک نئے بحران کا سامنا ہے۔ماہرین نے یہ شبہ ظاہر کیا ہے کہ سنہ 2001 سے 2012 ء کے درمیان ہونے والے اولمپکس اور بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل جیتنے والے ایک تہائی اتھلیٹس نے محدود منشیات یا پھر کارکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات کا استعمال کیا تھا۔ برطانوی اخبار ’’دی سنڈے ٹائمز‘‘ اور جرمنی کے براڈ کاسٹر اے آر ڈی/ ڈبلیو آر ڈی نے ان تفصیلات کا انکشاف کیا ہے جو پانچ ہزار کھلاڑیوں کے خون کے 12,000 نمونے کے نتائج کی بنیاد پر سامنے آئی ہیں۔اخبار کے مطابق یہ شواہد عالمی پیمانے پر ہونے والے اتھلیٹکس کے مقابلوں میں ’غیر معمولی دھوکہ دہی‘ کو ظاہر کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 800 ایتھلیٹس یعنی فائل میں موجود ہر سات میں سے ایک ایتھیلٹ کے نمونے ڈوپنگ کے بہت قریب یا کم از کم غیر معمولی ہیں۔جن ممالک کے کھلاڑی شک کے دائرے میں ہیں، ان میں روس کا نام سرِ فہرست ہے۔ایک مقبول برطانوی کھلاڑی بھی ان سات برطانوی کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو شک کے دائرے میں ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 2012 میں لندن میں ہونے والے اولمپکس کھیلوں میں 10 تمغے ان کھلاڑیوں نے جیتے جن کے ٹیسٹ نتائج مشتبہ تھے۔