میلاد النبیؐ کے مبارک موقع پر بعض تنظیموں کے مثالی اقدامات

خون کے عطیہ کیمپس ، مریضوں کی عیادت ، غریبوں میں بلانکٹس اور راشن کی تقسیم ، مدرسوں کا قیام
حیدرآباد ۔ 31 ۔ دسمبر : ( نمائندہ خصوصی) : مسلمان خیر امت ہیں ہمارے پیارے نبی ﷺ نے اپنی امت کو راستے پر پڑے پتھر کو بھی ہٹانے کا حکم دیا ہے تاکہ کسی انسان کو اس پتھر سے ٹھوکر نہ لگ جائے یا اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے ، دنیا میں مسلمانوں کی پہچان خدمت خلق ، غریبوں کی امداد ، یتیموں و یسیروں سے شفقت و محبت ، بیماریوں کے علاج ان کی عیادت ، بلا لحاظ مذہب و ملت مظلوموں و کمزوروں کی حمایت ، دیانتداری ، امانت داری سے ہوا کرتی تھی اور یہ سب اس وقت تک قائم رہا جب ہم نے قرآن اور سنت رسول ﷺ کو تھامے رکھا ۔ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ حیدرآباد فرخندہ بنیاد ہندوستان میں مسلمانوں کی عظمت رفتہ کی ایک بہترین نشانی ہے اسے بلا شبہ ہندوستان میں مسلمانوں کا مرکز کہا جاتا ہے ۔ اس شہر میں بے شمار دینی مدارس بقول برصغیر کی عظیم دینی درس گاہ جامعہ نظامیہ دینی علوم کی اشاعت و ترویج میں مصروف ہے اور اس شہر کے مسلمانوں کو الحمدﷲ خوشحال کہا جاتا ہے ۔ سرزمین دکن کو ہندوستان عاشقان رسول ﷺ کی سرزمین کہا جاتا ہے ۔ جو شائد ہمارے لیے دنیا و آخرت کا سب سے بڑا اعزاز ہے ۔

میلاد النبیؐ کی جو خوشیاں ہمارے شہر میں منائی جاتی ہیں شائد ہی وہ ملک کے کسی اور شہر میں منائی جاتی ہوں گی یہ دن یقینا خوشیاں منانے کا ہے سب سے اہم بات یہ میلاد النبیؐ غیر مسلم بھائیوں کو سیرت النبیؐ سے واقف کرانے کا بہترین موقع ہے ۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم برادران وطن تک اسلامی تعلیمات پہنچانے میں مجرمانہ غفلت برتتے ہیں جس کے نتیجہ میں غیر مسلموں میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں کافی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔ ماہ ربیع الاول کو اگر مسلم تنظیمیں غیر مسلموں میں اسلام کا پیام پہنچائیں تو اس سے ایک صحت مند انقلاب برپا ہوسکتا ہے ۔ ہمارے شہر میں ایسی کئی تنظیمیں ہیں جو ماہ ربیع الاول کے آغاز کے ساتھ ہی فلاحی کام شروع کردیتی ہیں ۔ ایسی ہی تنظیموں میں فوکس اور رشاد المسلمین بھی شامل ہیں ۔ دونوں تنظیموں کے کرتا دھرتا مفتی قاسم صدیقی تسخیر ہیں جب کہ شہر کے ممتاز علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے دو بھائی احسن بن محمد الحمومی اور محسن بن محمد الحمومی ہیں ۔ ملت کے لیے درد مند دل رکھنے والے ان نوجوانوں نے میلاد النبیؐ کے پر مسرت موقع پر غیر مسلموں کو یہ بتانے کے لیے کہ اسلام امن کا پیام دیتا ہے اور مسلمانوں کے لیے خدمت خلق سب سے بڑی عبادت کا درجہ رکھتی ہے ۔ آج اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جو پروپگنڈہ کیا جارہا ہے ۔ اس کی کوئی بنیاد نہیں بلکہ اسلام تو روتی ہوئی انسانیت کے آنسو پوچھتا ہے ہر مجبور و بے بس کی مدد کرتا ہے اور ہمارے نبی کریم ﷺ صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ سارے انسانوں سارے عالمین کے لیے رحمت ہی رحمت ہیں ۔ مولانا احسن بن محمد الحمومی ( تنظیم رشاد المسلمین ) کے مطابق فورم فار کلچرل اپ گریڈیشن اینڈ سوشیل سرویس ( فوکس ) اور تنظیم رشاد المسلمین گذشتہ 4 برسوں سے عید میلاد النبیؐ کے موقع پر کتب خانہ آصفیہ ، عیدگاہ بالمرائی سکندرآباد اور یوسف گوڑہ میں خون کا عطیہ کیمپس منعقد کرتی آرہی ہے اور یہ پانچواں سال ہے ۔ ہر سال تقریبا 1700 تا 2000 افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں جس میں غیر مسلم بھائی بھی حصہ لیتے ہیں ۔ خواتین کے لیے بھی خون کا عطیہ کیمپ منعقد کیا جاتا ہے اور اس دن جو خون جمع کیا جاتا ہے اس کی تھلیسمیا سیکل سیل سوسائٹی اور دیگر ضرورت مندوں کو فراہمی عمل میں آتی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ خون کے عطیہ کیمپس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جمع کرنے ان کی تنظیموں کا مقصد نہیں بلکہ برادران وطن کو یہ بتانا ہے کہ عید میلاد النبیؐ ساری انسانیت کے لیے عید ہے ۔ عید میلاد النبیؐ کے مبارک موقع پر ایک اور تنظیم مہر آرگنائزیشن خون کا عطیہ کیمپ منعقد کرتی ہے ۔ اس کے سکریٹری عفان قادری کا کہنا ہے کہ پچھلے سات برسوں سے چارمینار کے دامن میں بلڈ ڈونیشن کیمپ منعقد کیا جارہا ہے اور ہر سال اس کیمپ میں کم از کم 700 افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ شہر کے تمام سرکاری ہاسپٹلوں میں زیر علاج مریضوں میں میوؤں کی تقسیم عمل میں لائی جاتی ہے ۔ بیت المعمرین پہنچ کر وہاں مقیم ضعیف مرد و خواتین کے ساتھ کچھ وقت گذارا جاتا ہے ۔ ان کی دلجوئی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ خون کا عطیہ کیمپ کے بارے میں دو برسوں تک جامعہ نظامیہ نے کوئی فتویٰ نہیں دیا لیکن بعد میں علماء نے اس کی تائید کی ۔ شہر میں مولانا غلام نبی شاہ نقشبندی اور ان کے فرزند ڈینٹل سرجن ڈاکٹر سراج الرحمن بھی عید میلاد کے موقع پر برادران وطن میں پیام اسلام پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ۔

دونوں غیر مسلم اعلیٰ پولیس عہدہ داروں ، ڈاکٹروں ، انجینئروں ، سائنسدانوں ، دانشوروں سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں سیرت النبیؐ پر مبنی کتب اور کتابچہ پیش کرتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر سراج الرحمن نے بتایا کہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ غیر مسلم بھائیوں تک اسلام کا پیام پہنچائے ۔ ان کے سامنے حضور ﷺ کی سیرت مبارکہ پیش کریں ۔ آپ ﷺ کا ذکر مبارک تمام مذاہب کی کتابوں میں موجود ہے ۔ ان مذہبی کتابوں میں حضور ﷺ کی آمد مبارک کے بارے میں خوشخبری دی گئی ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے والد محترم نے سیرت نبی ﷺ کی مختصر کتاب ’’ کلکی اوتار محمد صاحب ‘‘ کا سنسکرت سے انگریزی ، اردو ، تلگو اور ہندی میں ترجمہ کرایا ہے ۔ اسے ایک بنگالی ڈاکٹر ویدپرکاش اپادھیائے نے تحریر کیا ہے ۔ محمد مجاہد اہل سنہ والنٹرس اسوسی ایشن اور محمد عبدالکلیم قادری انجینئر نے جو انجمن غلامان مصطفی کے خادم نے بتایا کہ میلاد النبیؐ کے موقع پر تعلیمی شعبہ پر خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے ۔ مدارس قائم کئے جاتے ہیں ۔ غریبوں میں ، راشن ، بلانکٹس ، ادویات کی تقسیم عمل میں آتی ہے ۔ بلڈ کیمپس کا انعقاد عمل میں آتا ہے ۔ بہر حال اگر میلاد النبیؐ کے موقع پر مسلمان تعلیمی شعبہ کو مستحکم کرنے پر توجہ دیں تو ملت میں ایک تعلیمی انقلاب برپا ہوسکتا ہے ساتھ ہی برادران وطن تک اسلام کا پیام بھی پہنچ سکتا ہے ۔۔