موٹر سیکل کے سرقہ کا شبہ ، گرفتاری کی توثیق سے پولیس کا انکار
حیدرآباد ۔ 29اگست ( سیاست نیوز) سٹی پولیس کی کارکردگی اور اقدامات قول اور فعل میں کافی فرق پایا جاتا ہے ؟ ۔ عوام سے قریب ہونے اور دوستانہ تعلقات کوپیدا کرنے کے اعلیٰ عہدیداروں کے دعوے محض ادھورے نظر آرہے ہیں ۔ ایک سارق کو سرے عام مصروف ترین مارکٹ میں رنگے ہاتھوں گرفتار کرنے کے باوجود پولیس اس کی گرفتاری کی توثیق نہیں کرتی بلکہ صاف طور پر اس نامعلوم شخص کی گرفتاری سے انکار کردیا ہے جس کو عوام کے سامنے ایک موٹر سیکل کا سرقہ کرنے کی کوشش کا الزام میں گرفتارکرلیا گیا ۔ ہم نے ایسی ہی آنکھوں دیکھی اور لائیو تصاویر کو حاصل کیا ہے ‘یہ واقعہ آج دن دہاڑے پرانا شہر کے مصروف ترین اور مشہور بازار میر عالم منڈی کے قریب پیش آیا ۔ جہاں پولیس کی وردی میں ملوث ملازمین نے اس سارق کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور اسے گھسیٹتے ہوئے اپنی تحویل میں لے لیا ۔ مقامی ذرائع کے مطابق نامعلوم شخص جو میر عالم منڈی کے قریب مشتبہ حالت میں گھوم رہا تھا اس نے ایک موٹر سیکل کے سرقہ کی کوشش کی تاہم پولیس نے اسے ناکام بنا دیا ۔ اس سلسلہ میں جب میر چوک پولیس اسٹیشن سے رابطہ قائم کرنے پر اس کی توثیق نہیں ہوپائی ہے ۔ جب اس خصوص میں میر چوک کے اسٹیشن ہاؤز آفیسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ‘جب انہیں تمام واقعہ سے واقف کروانے کی ضرورت پڑی تب عہدیدار سے صاف طور پر کہہ دیا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں جس سے عہدے کے تعلق سے ان کی ذمہ داری اور خدمات سے ان کی سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے جس کے بعد کرائم کے انسپکٹر سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے بتایا کہ وہ اسمبلی بندوبست کی خدمات پر تعینات ہیں ۔ لہذاانہیں اس بات کا علم نہیں جبکہ سب انسپکٹر کرائم سے توثیق کرنے کیلئے رابطہ قائم کیا گیات و اس عہدیدار نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا اور حیرت سے خود دریافت کرنے لگا کہ ایسا یہ کب ہوا ۔ اگر کوئی ثبوت ہو تو انہں فراہم کیا جائے ۔ ساؤتھ زون جیسے علاقہ میں اب جبکہ دونوں تہوار ایک ساتھ آرہے ہیں ۔ ایسے حساس سمجھے جانے والے زون میں عہدیداروں کا اپنی خدمات کے تعلق سے ایسا رویہ تشویش کا باعث بناہوا ہے جو نہ صرف اعلیٰ عہدیداروں کے دعوؤں کو ناکام بنانے بلکہ عوام میں ان وعدوں کو رسوا کرنے کا موجب بھی رہا ہے ۔ سٹی پولیس کمشنر بروقت چوکسی اور بہتر عوامی تعلقات پر زور دیتے آرہے ہیں تاہم ماتحت عہدیداروں کی لاپرواہی کا سلسلہ ختم ہی نہیں ہوتا ۔ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ آیا پھر سرعام پکڑا گیا یہ شخص کون تھا کیا واقعی اسے پولیس ملازمین ہی نے گرفتار کیا تھا یا پھر پولیس کی وردی میں کسی اور نے اسے دبوچ لیا ‘ عوام میں اس واقعہ کے بعد شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔