میرے خاندان نے صرف پاکستان کی محبت میں ہندوستان سے ہجرت کی تھی

l جس شخص نے (شریف) پاکستان کو ایٹمی توانائی کا حامل ملک بنایا وہ غدار کیسے ہوسکتا ہے؟ عدالت میں نواز شریف کا بیان
l سابق وزیراعظم عباس اور صحافی المیڈا کے جوابات کا بھی عدالت میں ادخال l آئندہ سماعت 12 نومبر کو مقرر

لاہور ۔ 22 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج یہاں عدالت کو بتایا کہ وہ غدار وطن نہیں ہیں کیونکہ ان کا خاندان صرف اور صرف پاکستان کی محبت کا جذبہ لیکر ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرکے آیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ ایک ایسی عرضداشت کی سماعت کررہی تھی جسے 67 سالہ نواز شریف پر غداری کا الزام عائد کرتے ہوئے داخل کیا گیا تھا۔ نواز شریف نے ادعا کیا تھا کہ 2008ء میں ہوئے ممبئی حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق پاکستان سے تھا۔ علاوہ ازیںایک دیگر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اخبار ڈان کے صحافی سائرل المیڈا نے بھی اپنے جوابات عدالت میں داخل کئے۔ یاد رہیکہ ممبئی حملوں میں تقریباً 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ لشکرطیبہ کے دس دہشت گرد بذریعہ کشتی ممبئی کے ساحل پر پہنچے تھے۔ پولیس نے 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا تاہم دسواں دہشت گرد اجمل قصاب کو گرفتار کرکے اس پر مقدمہ چلایا گیا اور سزائے موت سنانے کے بعد بالآخر اسے پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ عدالت میں داخل کردہ اپنے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ کوئی بھی ایسا شخص جس نے ملک کو (پاکستان) ایٹمی توانائی کا حامل ملک بنایا ہو وہ بھلا غدار کیسے ہوسکتا ہے۔ ایک ایسے شخص کی سیاسی پارٹی جسے جاریہ ماہ منعقدہ انتخابات میں تمام دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے زیادہ ووٹس حاصل ہوئے وہ شخص غدار کیسے ہوسکتا ہے؟ میں کروڑوں پاکستانیوں کی نمائندگی کرتا ہوں تو کیا وہ تمام غدار ہیں؟ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ان کے خاندان نے صرف پاکستان سے محبت کے جذبہ کے تحت ہندوستان چھوڑ کر پاکستان میں آباد ہونے کو ترجیح دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے ارکان خاندان کو پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ سے محبت ہے۔ انہوں نے غداری کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔ یاد رہیکہ نواز شریف کے والدمیاں محمد شریف پنجاب کے ڈسٹرکٹ ترن تارن کے جاتی امراء میں اپنی زندگی کا بیشتر حصہ گزارا اور اس کے بعد 1947ء میں وہ لوگ لاہور منتقل ہوگئے تھے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے جواب میں سیکوریٹی کونسل اجلاس کے منٹس کو انہوں نے (جو ممبئی حملوں کے بارے میں تھی) کو نواز شریف کے ساتھ شیئر کیا تھا جبکہ صحافی المیڈا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئی غداری نہیں کی ہے بلکہ نواز شریف کے ساتھ کئے گئے انٹرویو میں وہی کچھ تحریر کیا ہے جو انہوں نے (شریف) مجھے بتایا۔ دوسری طرف پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھاریٹی نے یہ کہہ کر اپنے جواب کا ادخال کیا ہے کہ اس معاملہ کو پریس کونسل آف پاکستان سے رجوع کردیا گیا تھا۔ المیڈا نے کہا کہ نواز شریف جنہیں جولائی 2017ء میں وزیراعظم کے عہدہ سے معزول کردیا گیا تھا اور بعدازاں انہیں 10 سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی، نے گذشتہ سال مئی میں ڈان کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران یہ ریمارکس کئے تھے کہ ممبئی دہشت گرد حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق پاکستان سے تھا۔ درخواست گزار نے کہا تھا کہ نواز شریف (جو ملک کے تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں) کے ذریعہ ایسے ملک مخالف بیان دینے کا ان کے دشمن فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ عدالت درخواست گزار ۔۔۔ ملک کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں کی سماعت کررہی ہے جس کے بعد جسٹس مظہری نقوی کی قیادت میں فل بنچ نے اس معاملہ کی آئندہ سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔