میانمار کے لیڈرو ں کو عالمی انصاف عدالت کا سامنا کرنا پڑیگا

اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے سربراہ زید ر عدالحسین کا روہنگیا مسلمانوں کے قتل پر میانمار کے لیڈروں کا سخت انتباہ ‘ کہاکہ جس پیمانے پر روہنگیامسلمانو ں کا قتل عام ہوا ہے‘ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ فیصلہ اعلی سطح پر لیاگیاہے
جنیوا۔ اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے سربراہ زیدر عدالحسین نے میانمار میں روہنگیا مسلمانو ں کے قتل عام کو ایک با ر پھر نسل کشی قراردیتے ہوئے کہاکہ انہیں اس بات پر حیرت نہیں ہوگی کہ جب کسی دن میانمار کے لیڈرو ں کوعالمی انصاف عدالت میں اس کے لئے ذمہ دار قراردیاجائے گا۔

انہو ں نے ایک ٹیلی ویثرن کو انٹرویود یتے ہوئے کہاکہ وہ اس امکان سے انکار نہیں کررہے ہیں کہ میانمار کی لیڈر آن سانگ سوکی یافوج کے کمانڈر منگ آنگ ہلنگ پر نسل کشی کے الزامات عائد کئے جائیں گے ۔ رعد حسین نے مزیدکہاکہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جس پیمانے پر فوجی کاروائی ہوئی ہے اس سے صاف طور پریہ پتہ چلتا ہے کہ یہ فیصلے اعلی سطح پر لئے گئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ پہلے بھی روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو منظم نسل کشی قراردے چکے ہیں ۔ زید عد حسین نے کہا’ عالمی برداری شدید تشویش کے جواب میں میانمار کی جانب سے چرب زبانی کی وجہ سے انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ بدتر چیزیں روہنما ہونے سے قبل کا مرحلہ ہے‘ ۔

میانمار عالمی انصاف عدالت کا رکن نہیں ہے‘ ایسے میں اس کے لیڈروں پر براہ راست اس عدملت میں مقدمہ نہیں چلایاجاسکتا ہے۔ میانمار کے لیڈروں پر عالمی انصاف عدالت میں سکیورٹی کونسل کی جانب سے ہی مقدمہ بھیجا کاسکتا ہے تاہم اس کا امکان ہے کیونکہ ایسی صورت میں میانمار کا قریبی اتحادی چین اس کو ویٹو کردے گا۔اقوام متحد کی نظر میں نسل کشی ایسا قتل ہے جس میں کسی کی قومیت‘ نسل یامذہب کو کلی یاجزوی طور پر تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔اس اصطلاح کا استعمال بوسنیا ‘ سوڈان او رداعش کی جانب سے عراق اور شام میںیزیدی فرقے کے خلاف حملوں کے پس منظر میں کیاگیا ہے۔

یا درہے کہ اس وقت بنگلہ دیش میں تقریبا نولاکھ روہنگیا مسلمان میانمار کی ریاست راکھین سے بودھ انتہا پسندوں او رفوج کے حملوں سے فرار ہوکر ائے ہیں۔اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کو منظم طریقے سے ہلاکت ‘ تشدد ‘ عصمت دری اور لوٹ کا نشانہ بنایاگیا ہے۔ درایں اثناء خبر ہے کہ بنگلہ دیش او رمیانمار کے مابین مہاجرین کی واپسی کے متعلق معاہدہ ہونے کے باوجود میانمار کی انتہا پسند فوج مسلمانوں کے درجنوں گاؤں کو نذر آتش کررہی ہے ۔

سیٹیلائٹ سے لی گئی تصولیر سے پتہ چلتا ہے کہ انتہا پسندفوا پنی مجرمانہ حرتکیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہومین رائٹس واچ نے کہاہے کہ اکتوبر او رنومبر کے مہینے میں شمال مشرقی راکھیں میں روہنگیا مسلمانوں کے چالیس گاؤں کو تباہ کردیاگیا۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت ائی ہے جب اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ زید عدالحسین نے کہاکہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کو نسل کشی کے زمرے میں رکھا کاجاسکتا ہے۔