مہارشٹرا میں مسلمانوں کو پانچ فیصد تحفظات کا مطالبہ ‘ لاکھوں لوگوں کی شرکت‘ غیر مسلم بردارن وطن نے بھی ریالی کی حمایت کی۔

پونے۔مہارشٹرا کے شہر پونے میں ایک عظیم الشان ریالی کا انعقاد عمل میں لایاگیا جس میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی ۔ اس ریالی کا مقصد ریاست مہارشٹرا کے مسلمانوں کے لئے پانچ تحفظات کی مانگ تھی۔

ریالی میں شریک خواتین نے نعرے لگاتے ہوئے کہاکہ ریزرویشن ہمارا حق ہے او رہمیںیہ ملنا چاہئے کیونکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے اصلاف نے بڑے پیمانے پر قربانیاں دی ہیں ۔ یہ حق حاصل کرنے کے لئے ضرورت پڑتی ہے توہم پونے سے ممبئی تک پیدل یاترا نکالنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

9ستمبر صبح گیارہ بجے پونے شہر کے گولی بار میدان میں مذکورہ بالا ایک مورچہ نکالا گیا اور کونسل ہال پہنچ کر ضلع کلکٹر نول کمار رام کو تحفظات کے مطالبات پر مشتمل میمورنڈم خواتین نے پیش کیا۔خواتین نے مذکورہ میمورنڈم کے ذریعہ مطالبہ کیا کہ مہارشٹرا میں پہلے سے موجودہ پانچ فیصد تحفظات کو برقرار رکھتے ہوئے ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرے۔

ملک بھر میں ہجومی تشدد کے واقعات میں78سے زائد بے قصور مسلمانوں کا قتل کیاگیاہے۔ ملزمین کو سزا کے طور پر پھانسی دی جائے ۔شریعت میں کسی بھی قسم کی مداخلت ناقابل برداشت ہے اور اوقاف کی زمینو ں پر سبھی قسم کے ناجائزقبضوں کی فوری برخواستگی۔

مسلم دلت سماج پر ہونے والے مذہبی او رذاتی ظلم کے واقعات پر روک اور مسلمانوں کو مخالف مظالم قانون کے تحت تحفظ کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے ۔

بعدازاں کونسل ہال کے روبرو منعقدہ جلسے عام سے پونا شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لڑکیوں اور خواتین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی اور حکومت مہارشٹرا کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ثمرین قریشی نے دستور ہند کے ارٹیکل 22کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انسانی حقوق کے تحت مسلمانو ں کو تحفظات کی فراہمی ضروری ہے کہ کیونکہ یہ ہمارا حق اور ضرورت دونوں ہیں۔

اس کے علاوہ عائشہ شیخ نے بھی تحفظات کے ذریعہ مسلمانوں کو تعلیمی پسماندگی سے باہر لانے میں بڑی حد تک مدد ملنے کی بات کہی۔مالیگاؤں سے مورچہ میں شرکت کرنے والی ام کلثوم عبدالعلیم صدیقی نے مرکزی او رریاستی حکومت کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ہمارے اصلاف نے آزادی کی جنگ میں اہم کردار نبھایا تھا۔ اکابرین ‘علما اور دانشوار جنھوں نے جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیاتھا اپنی جان بچانے کے لئے کبھی بھی انگریزوں سے مفاہمت نہیں کی او رنہ ہی کوئی معافی نامہ انگریزوں کوارسال کیاتھا۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ اپنی اہلیہ کے ساتھ جس نے انصاف نہیں کیا وہ ہماری مسلم خواتین کو انصاف دلانے کی باتیں کررہے ہیں۔اگر انصاف دلانا ہے تو ان ہندوؤں بہنوں کو انصاف دلائیں جنھیں جہیز کے نام پر جلاکر ماردیاجارہا ہے۔

ہندو لڑکیوں اور خواتین کو جائیدادوں میں حصہ دار بنائیں۔خواتین کے متعلق جو بے تکے بیانات دئے جارہے ہیں اس پر روک لگائیں۔تسمیہ شیخ نے اوقاف کی زمینوں سے غیرقانونی قبضے ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ جانوروں کو مرنے کے لئے الزام میں سزائیں سنائی جاتی ہیں مگر انسانوں کا قتل کرنے والے مجرمین پر پھول برسائے جارہے ہیں ۔ انہو ں نے سوال کیاکہ ایسے ظالم صفت درندوں کو سزا کیوں نہیں دی جاتی ۔

پچھلے دوماہ سے مذکورہ مورچہ کی تیاری کی جارہی تھی ۔ اس مورچے کو کامیاب بنانے کے لئے بہت سارے لوگوں نے اہم رول ادا کیاجس میں ہراہل ڈھابے‘ رمیش راکشے‘ حاجی نداف رشید شیخ‘حاجی عبدالغفور‘منوری قریشی ‘ندیم مجاور‘ انجم انعامدار ‘ حاجی فیروزکے نام قابل ذکر ہیں۔

بڑے پیمانے پر لوگوں کے اجتماع کے باوجود کسی قسم کی کوئی بدنظمی نہیں ائی اور شہری انتظامیہ کو بھی کسی قسم کی دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔