ممبئی ۔ 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ ان سطروں کو پڑھے جانے تک مہاراشٹرا میں بی جے پی حکومت کی تشکیل حکومت تقریباً مکمل ہوچکی ہوگی وہیں یہ کہنا بھی درست ہوگا کہ ’’منفعت بخش‘‘ قلمدان کے حصول کیلئے بی جے پی لیجسلیٹرس کے درمیان ایک مقابلہ آرائی ہورہی ہے اور ہر کوئی یہ چاہتا ہیکہ اسے ایسی وزارت ملے جہاں ’’پانچوں انگلیاں گھی میں‘‘ ہوں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہیکہ وزارت اقلیتی امور کا قلمدان کسے دیا جائے گا؟ کسی مسلمان کو یا کسی جین کو؟ جہاں تک قیاس آرائیوں کا سوال ہے تو ایک مسلم لیڈر سید پاشاہ پٹیل کا نام سیاسی حلقوں میں گشت کررہا ہے کہ انہیں دیویندر فرنویس کابینہ میں وزیراقلیتی امور و اوقاف مقرر کیا جاسکتا ہے۔ پٹیل مہاراشٹرا میں بی جے پی کے واحد لیڈر ہیں۔ 6 شہری علاقوں کے علاوہ دیہی علاقوں میں بھی ان کا کافی دبدبہ ہے اور وہ آنجہانی گوپی ناتھ منڈے سے بھی قریب تصور کئے جاتے تھے۔
انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز شیتکری سناتنا سے کیا۔ این سی پی سے ملحقہ تھی۔ 2001ء میں پٹیل نے شردجوشی سے اختلافات کی بنیاد پر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ سید پاشاہ پٹیل کے ساتھ مسئلہ یہ ہیکہ وہ ان دو مسلم امیدواروں میں شامل تھے جنہیں بی جے پی نے انتخابی میدان میں اتارا تھا لیکن دونوں میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہوسکا لیکن بی جے پی کے ایک اعلیٰ سطحی قائد کے مطابق شکست کے باوجود سید پاشاہ پٹیل کے نام پر غوروخوض کیا جارہا ہے۔ بی جے پی کے پاس دوسرا متبادل یہ ہیکہ وہ وزارت اقلیتی امور کیلئے کسی جین قائد کا انتخاب کرے۔ یاد رہیکہ گذشتہ سال کانگریس ۔ این سی پی حکومت نے جین مذہب کے پیروکاروں کو بھی اقلیتی موقف عطا کیا تھا۔ اگر کسی جین مرد یا خاتون لیڈر کو وزیر بنایا جاتا ہے تو یہ جین برادری کیلئے پہلا موقع ہوگا جب ان کے مذہب سے کوئی قائد کسی وزارت کی قیادت کرے۔
یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہوگا کہ 2009ء میں کانگریس کی قیادت والی حکومت نے ہی وزارت اقلیتی امور کے قلمدان کو متعارف کیا تھا اور جب سے اب تک وزارت کی قیادت مسلم لیڈر نے ہی کی ہے۔ نریندر مودی کابینہ میں بھی وزارت اقلیتی امور کا قلمدان ایک مسلمان خاتون قائد نجمہ ہپت اللہ کے پاس ہے۔ مہاراشٹرا کی نئی اسمبلی میں جملہ 9 مسلم ایم ایل ایز ہوں گے جن میں سے 5 کانگریس کے، دو ایم آئی ایم کے، این سی پی سے ایک اور ایس پی سے ایک مسلم ایم ایل اے ہے سابقہ اسمبلی میں 11 مسلم ایم ایل ایز تھے جن میں سے دو عارف نسیم خان اور حسن مشرف وزیر تھے جبکہ تیسری وزیر فوزیہ خان ایک ایم ایل سی تھیں۔ ایسا پہلی بار ہوا ہیکہ مہاراشٹرا میں بی جے پی حکومت تشکیل دے رہی ہے۔ 1995ء میں پارٹی نے شیوسینا کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے مخلوط حکومت تشکیل دی تھی۔ شیوسینا قائد صابر شیخ نے اس حکومت میں بطور لیبر منسٹر اپنے فرائض انجام دیئے تھے۔