مہاراشٹرا میں بی جے پی ۔ شوسینا اتحاد بستر مرگ پر

راج ٹھاکرے بے اثر
اس دوران راج ٹھاکرے کی مہاراشٹرا نونرمان سینا ( ایم این ایس ) نے 2009 ء اسمبلی انتخابات میں عوام سے بلند بانگ دعوے کئے تھے لیکن اُسے صرف 13 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ آج اس جماعت کو اپنی بقاء کا مسئلہ درپیش ہے ۔ پارٹی کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ رائے دہندوں کو راغب کرنا آسان نہیں رہا۔ لوک سبھا انتخابات میں ایم این ایس کو ایک نشست پر بھی کامیابی نہ مل سکی تھی ۔ ایسی صورت میں مجوزہ اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں ایم این ایس کا موقف کیا ہوگا اس تعلق سے غیرواضح صورتحال ہے ۔ دو دن قبل ایم این ایس رکن اسمبلی رام کدم نے جنکا پارٹی میں اثر ہے ، بی جے پی میں شمولیت کا اعلان کردیا ۔ یہی نہیں بلکہ اب ایم این ایس کے کئی لیڈرس اب چھوڑکر شیوسینا یا بی جے پی میں شامل ہورہے ہیں۔

ممبئی 22 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا میں اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کے باہمی اختلافات نے شدت اختیار کرلی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ریاست میں بی جے پی ۔ شیوسینا کے مابین گذشتہ ربع صدی سے جاری اتحاد ختم ہوجائیگا ۔ بی جے پی اور شیو سینا کے مابین اختلافات نے شدت اختیار کرلی ہے اور شیوسینا اپنے موقف میں کسی طرح کی نرمی پیدا کرنے کو تیار نہیں ہے حالانکہ بی جے پی نے اپنے موقف میں قدرے نرمی پیدا کرتے ہوئے مزید پانچ نشستوں پر اپنا ادعا ختم کرتے ہوئے 130 نشستیں چھوڑنے کا شیوسینا سے مطالبہ کیا ہے ۔ سینا کا کہنا ہے کہ وہ بی جے پی کیلئے 288 رکنی ایوان میں 119 سے زیادہ نشستیں چھوڑنے کو تیار نہیں ہے ۔ حالانکہ آج بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے سے فون پر ربط پیدا کیا اور کہا کہ دونوں جماعتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ یہ اتحاد برقرار رہے ۔ انہوں نے شیوسینا کے موقف پر نظر ثانی کی خواہش کی ۔ حالانکہ بی جے پی صدر امیت شاہ نے آج صبح ادھو ٹھاکرے سے بات کی ہے اور اتحاد کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے لیکن شیوسینا سربراہ نے واضح کردیا ہے کہ ان کی پارٹی 119 سے زیادہ نشستیں چھوڑنے کو تیار نہیں ہے اور یہ پارٹی کا قطعی موقف ہے اس میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آسکتی ۔ ریاست میں پرچہ جات نامزدگیوں کے ادخال کا عمل شروع ہوچکا ہے تاہم اس اتحاد میں اختلافات برقرار ہیں۔ مہاراشٹرا میں 26 ستمبر تک پرچہ جات نامزدگی داخل کئے جاسکتے ہیں۔ ایسے میں وقت تیزی سے گذرتا جا رہا ہے اور حلیف جماعتوں کے مابین اختلافات حل ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ دونوں جماعتوں کے مابین در اصل چیف منسٹر کے عہدہ پر اختلافات ہیں ۔ شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے خود چیف منسٹر بننے کی خواہش کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ چیف منسٹر بہرصورت شیوسینا سے تعلق رکھنے والا کوئی ہوگا تاہم بی جے پی سربراہ امیت شاہ نے یہ بیان دیا تھا کہ مہاراشٹرا میں اس بار بی جے پی زیر قیادت حکومت تشکیل پائیگی ۔ اس کے بعد سے دونوں جماعتوں کے مابین اختلافات میں شدت ہی آتی جا رہی ہے اور اب یہ آثار پیدا ہوگئے ہیں کہ ان دونوں کے مابین 25 سال سے جاری اتحاد ختم ہوجائیگا ۔ بی جے پی جنرل سکریٹری و مہاراشٹرا پارٹی انچارچ راجیو پرتاپ روڈی نے بتایا کہ امیت شاہ نے ادھو ٹھاکر ے سے بات کرکے 130 نشستوں کی فراخدلانہ پیشکش کی ہے ۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اسے سینا کے جواب کا انتظار ہے ۔ ابھی تک سینا نے اس پیشکش پر کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔ مہاراشٹرا اسمبلی میں قائد اپوزیشن و بی جے پی لیڈر ایکناتھ کھڈسے نے تاہم یہ اعتراف کرلیا ہے کہ یہ اتحاد اب بستر مرگ پر ہے ۔ ابھی شیوسینا کی جانب سے کوئی باضابطہ رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے تاہم ایک ایم پی نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بی جے پی جو نئی تجویز کا ادعا کر رہی ہے وہ در اصل پرانی پیشکش ہے اور شیوسینا نے اپنا قطعی فیصلہ سنادیا ہے ۔ اس دوران برسر اقتدار اتحاد کانگریس اور این سی پی کے مابین بھی نشستوں پر اختلافات شدید ہوگئے ہیں اور چیف منسٹر پرتھوی راج چاوان نے واضح کردیا کہ ان کی پارٹی اتحاد برقرار رکھنا چاہتی ہے لیکن وہ ضرورت پڑنے پر تنہا مقابلہ کیلئے بھی تیار ہے ۔ چاوان کانگریس صدر سونیا گاندھی اور دوسرے قائدین سے ملاقاتوں کیلئے دہلی میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی این سی پی کو جملہ 124 نشستیں چھوڑنے تیار ہے تاہم این سی پی کا مطالبہ ہے کہ 288 رکنی ایوان میں اس کیلئے 144 نشستیں چھوڑی جائیں ۔ اس کے علاوہ کونسی نشستیں چھوڑی جانی چاہئیں ان پر بھی تنازعہ دیکھا جارہا ہے ۔ مسٹر چاوان نے کہا کہ ہر پارٹی جو انتخابات کا سامنا کرنے والی ہے وہ زیادہ نشستیں چاہتی ہے اور وہ نہیں کہہ سکتے کہ بات چیت میں کیا نتیجہ برآمد ہوگا ۔ علاوہ امیں معلوم ہوا ہے کہ کانگریس اور این سی پی کے قائدین کا ایک اجلاس کل منعقد ہوگا جس میں نشستوں کی تقسیم پر تبادلہ خیال ہوگا ۔ دونوں جماعتوں کا ادعا ہے کہ وہ 15 سالہ اتحاد کو برقرا ررکھنا چاہتے ہیں تاہم ضرورت پڑنے وہ تنہا مقابلہ کیلئے بھی تیار ہیں۔ این سی پی لیڈر پرافل پٹیل نے کہا کہ کل کانگریس قائدین کے ساتھ ملاقات میں کوئی مثبت نتیجہ برآمد ہوسکتا ہے ۔