مہاراشٹرا میں بی جے پی نے مجلس کی مدد لی : ڈگ وجئے سنگھ

نئی دہلی 14 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے آج وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے کابینی رفقا کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ یہ تنقید کابینہ میں نئے شامل کردہ منسٹر آف اسٹیٹ فروغ انسانی وسائل رام شنکر کتھیریا کے گریجویشن مارکٹ شیٹ تنازعہ کے سلسلہ میں کی گئی ہے ۔ پارٹی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے نریندر مودی کو دوسروں پر الفاظ کے جادو کے ذریعہ اثر انداز ہونے والی شخصیت قرار دیا اور کہا کہ وہ ان چیزوں کا بھی سہرا اپنے سر لیتے ہیں جو انہوں نے کئے ہی نہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ پہلے فروغ انسانی وسائل اور پھر اب منسٹر آف اسٹیٹ فروغ انسانی وسائل نے مارکٹ شیٹ کا دھوکہ دیا ہے ۔ اس کے علاوہ آر ایس ایس چاہتی ہے کہ نصابی کتب اور ہندوستان کی تاریخ کو بدل دیا جائے ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے مہاراشٹرا میں مجلس کی تائید حاصل کرنے پر بھی بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر مجلس دہلی میں بھی انتخابات میں حصہ لیتی ہے تو اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اکثریت اور اقلیت دونوں کے مذہبی بنیاد پرست ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں۔ مجلس کے دو ارکان اسمبلی نے مہاراشٹرا میں بی جے پی کی دیویندر فرنویس حکومت کے اعتماد کا ووٹ لیتے ہوئے رائے دہی سے غیر حاضری اختیار کی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے مہاراشٹرا میں مجلس کی تائید حاصل کی اور اب مجلس دہلی میں بھی مقابلہ کریگی ۔ اس سے کس کو فائدہ ہوگا ؟ ۔ یقینی طور پر بی جے پی ہی کو فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اکثریتی ہو یا اقلیتی بنیاد پرستی دونوں ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں۔ کل ہند کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ صدر نشین اجئے مارکین نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ بی جے پی نے قوم کو یہ تحفہ دیا ہے کہ وزارت تعلیم میں فرضی حلف نامے داخل کئے اور منسٹر آف اسٹیٹ نے مبینہ طور پر مارک شیٹ میں چھیڑ چھاڑ کی ہے ۔ کیا یہ مودی کی کلین سیاست ہے ؟ ۔ دونوں کانگریس قائدین نے کتھیریا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کی ڈگری سے متعلق تنازعہ کا بھی حوالہ دیا جو چند دن قبل پیدا ہوا تھا ۔ الزام ہیکہ سمرتی ایرانی نے اپنی تعلیمی قابلیت کے تعلق سے الیکشن کمیشن کو دو متضاد حلف نامے پیش کئے ہیں۔